’ ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا عراق کے امن کی راہ میں رکاوٹ‘
امریکی وزیر خارجہ نے عراقیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کو ریاست کے زیر کنٹرول لایا جائے (اے ایف پی)
بغداد میں امریکی سفارت خانے پر راکٹ حملے کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا عراق کے امن اور خوش حالی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کے سربراہ نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ ان کی برسی پر لینے کی کوشش کی تو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔
جنرل فینک میکنزی نے کہا کہ ’ہم خطے میں اپنے، اپنے دوستوں اور شراکت داروں کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔ اور اگر ضروری کارروائی کرنا پڑی تو اس کے لیے بھی ہم تیار ہیں۔‘
اتوار کو بغداد میں امریکی سفارت خانے پر کم سے کم آٹھ کاٹیوشا راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔
حملے میں امریکی سفارت خانے کو معمولی نقصان پہنچا اور کوئی جان نقصان نہیں ہوا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم تمام عراقیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عراق کی خود مختاری کو تقویت دینے کے لیے اپنی حکومت کی کوششوں کی حمایت کریں اور حملوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں اور اس کے ساتھ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایران کی حمایت یافتہ تمام ملیشیا کو ریاست کے زیر کنٹرول لایا جائے۔‘
عراقی فوج نے کہا ہے کہ راکٹس ایک ’غیر قانون گروپ‘ کی جانب سے فائر کیے گئے۔ زیادہ تر میزائلوں کے ذریعے رہائشی کمپلیکس اور امریکی سفارت کی عمارت کے اندر ایک سکیورٹی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا۔
عراقی فوج کے مطابق کہ اس حملے میں عمارت اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ ایک عراقی سپاہی بھی زخمی ہوا ہے۔