’جو میڈیا کے سامنے ہو رہا ہے اس سے کہیں زیادہ پس پردہ ہو رہا ہے۔‘ یہ بات کہی ہے محمد علی درانی نے، جو پی ٹی آئی کی اتحادی مسلم لیگ فنکنشل کے سیکرٹری جنرل ہیں اور تازہ تازہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کر کے لوٹے ہیں۔
ویسے تو سیاستدانوں کے درمیان ملاقاتیں معمول ہیں مگر اس ملاقات نے سیاسی ماحول میں ہلچل پیدا کی اور اس کی وجہ تھی اس کا مقصد، یعنی ٹریک ٹو مذاکرات۔ ٹریک ٹو بات چیت اس لیے اہم ہوتی ہے کہ یہ دو متحارب گروپوں کے درمیان بالواسطہ رابطہ ہوتا ہے جو آمنے سامنے یا براہ راست آپس میں بات نہ کرنا چاہتے ہوں۔
اس کو پاکستان کی سیاست کے تناظر میں دیکھیں تو متحارب گروپ سامنے ہیں یعنی حکومت اور پی ڈی ایم اور میدان بھی گرم ہے یعنی استعفے اور احتجاج۔
مزید پڑھیں
-
’مولانا کی اینڈ گیم کیا؟‘ ماریہ میمن کا کالمNode ID: 441501
-
کریں تو کریں کیا؟ ماریہ میمن کا کالمNode ID: 468111
-
’احتیاط لازم ہے‘Node ID: 514961