Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں چینی شہری نے 21 ہزار کروڑ روپے کا فراڈ کیسے کیا؟

تفتیش میں سامنے آیا ہے کہ اب تک ان کمپنیوں نے ایک کروڑ 40 لاکھ ٹرانزیکشنز کی ہیں (فوٹو: ان سپلیش)
انڈیا میں ایسی کمپنیوں کا نیٹ ورک سامنے آیا ہے جنہوں نے لوگوں سے 36 فیصد تک سود لیا اور کروڑوں روپے کی جعل سازی کی۔ اس معاملے کی تفتیش کے دوران حیدر آباد کی پولیس نے ایک چینی باشندے کو گرفتار کیا ہے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ژووے نامی چینی شہری جو لامبو کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، کو پولیس نے دہلی ایئرپورٹ پر اس وقت روک دیا تھا جب وہ ملک چھوڑنے کی کوشش کررہے تھے۔
پولیس کے مطابق 27 سالہ ژووے کا تعلق صوبہ جیانگ ژی سے ہے۔
پولیس کے مطابق ژووے غیر قانونی طریقے سے قرض دینے والی ایپلی کیشنز چلانے والی چار کمپنیوں کے سربراہ ہیں۔
ان کمپنیوں کے نام ایگلو ٹیکنالوجیز، لوفینگ ٹیکنالوجیز، نابلوم ٹیکنالوجیز اور پن پرنٹ ٹیکنالوجیز ہیں۔
پولیس نے تقتیش کا آغاز اس وقت کیا جب قرض لینے والے تین افراد نے پے درپے خودکشیاں کیں کیونکہ قرض دینے کے بعد کمپنیاں لوگوں کو ہراساں کرتی رہتی تھیں۔
تفتیش میں سامنے آیا ہے کہ اب تک ان کمپنیوں نے ایک کروڑ 40 لاکھ ٹرانزیکشنز کی ہیں۔ جن کے ذریعے تقریباً 21 ہزار کروڑ انڈین روپے نکالے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ٹرانزیکشنز گذشتہ چھ ماہ کے دوران کی گئیں اور انہیں ایسے ذرائع اور بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کیا گیا جو کہ ان چاروں کمپنیوں سے جڑے ہوئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ان میں بین الاقوامی ٹرانزیکشنز بھی شامل تھیں جو کہ بٹ کوائن سے کی گئیں۔

بٹ کوائن کے ذریعے بین الاقوامی ٹرانزیکشنز بھی کی گئیں (فوٹو: ان سپلیش)

ان کمپنیوں کے ایک اور ملازم کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جس کا نام کے ناگاراجو ہے اور تعلق آندھرا پردیش کے ضلع کرنول سے ہے۔
کے ناگاراجو نے مبینہ طور پر ان کال سینٹرز کو چلانے کا کام کیا جہاں سے قرض لینے والوں کو ہراساں اور دھمکایا جاتا تھا۔
اب تک اس معاملے میں گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد 18 ہو گئی ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ گرفتار افراد سے پوچھ گچھ کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ یوان یوان نامی چینی خاتون شہری نے یہ کام انڈیا میں شروع کیا تھا اور وہ اب بیرون ملک مقیم ہیں۔

شیئر: