پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کو دو ہزار ملازمین کی جانب سے رضاکارانہ طور پر ملازمت سے علیحدگی اختیار کرنے کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔
پی آئی اے کی جانب سے ادارے پر مالی بوجھ کم کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر ملازمت سے علیحدگی اختیار کرنے کی سکیم متعارف کروائی گئی تھی جس کی مدت 31 دسمبر کو ختم ہو چکی ہے۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق ’اس سکیم سے استفادہ کرنے کے لیے دو ہزار ملازمین نے پی آئی اے انتظامیہ کو درخواستیں جمع کرائی ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
پی آئی اے میں ’جعلی ڈگری‘ والے برطرفNode ID: 431521
-
پی آئی اے کے اندرون ملک کرایوں میں ’زبردست‘ کمیNode ID: 502921
-
پولٹری فارم سے روزویلٹ ہوٹل تکNode ID: 526491
خیال رہے کہ اس سے قبل پی آئی اے نے رضاکارانہ طور پر علیحدہ ہونے کے لیے ملازمین کو 22 دسمبر کی ڈیڈلائن دی تھی جس میں بعدازاں توسیع کی گئی۔
22 دسمبر تک 1400 ملازمین نے اس سکیم سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرائی تھیں۔
پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افیسر ارشد ملک نے ادارے میں اصلاحات لانے کے لیے ساڑھے تین ہزار ملازمین کو پی آئی اے سے برطرف کرنے کی منظوری لے رکھی ہے، اور اس سے قبل جو ملازمین رضاکارانہ طور پر ملازمت چھوڑنا چاہتے ہیں ان کے لیے سکیم متعارف کروائی گئی تھی۔
اس سکیم کے تحت ملازمین کو گریجویٹی، پرویڈینٹ فنڈ، جمع شدہ چھٹیاں، میڈیکل الاونس اور 65 سال کی عمر تک کی پینشن سمیت دیگر مراعات یک مشت ادا کر دیے جائیں گی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اس سکیم کے لیے 12ارب روپے مختص کیے ہیں۔
رضاکارانہ علیحدگی سکیم کے بعد ادارے پر ملازمین کا بوجھ کم کرنے کے لیے کارکردگی کی بنیاد پر بھی چھانٹیاں کرنے کی امید کی جارہی ہے۔
پی آئی اے کا دعویٰ ہے کہ اس سکیم کے تحت ادارے کو سالانہ چار ارب روپے کی بچت ہوگی۔
![](/sites/default/files/pictures/January/36496/2021/pia-ticket-scam.jpg)