انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک کسان نے مبینہ طور پر بجلی کمپنی کی طرف سے ہراساں کیے جانے کے بعد خود کشی کر لی اور وزیراعظم نریندر مودی کے نام ایک خط چھوڑ دیا۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق 35 برس کے منیدرا راجپوت نامی کسان نے خط میں لکھا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت ان کے ’جسم کا ہر حصہ فروخت کرے تاکہ واجبات کی ادائیگی ہو سکے۔‘
کسان کے خاندان کا الزام ہے کہ ڈسکام کے اہلکاروں نے 87 ہزار روپے کا بل ادا نہ کرنے پر ان کی آٹا چکی اور موٹر سائیکل ضبط کر لی تھی۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں مودی کی سالگرہ' قومی یوم بےروزگاری' قرارNode ID: 505776
-
انڈیا میں نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی ملک گیر ہڑتالNode ID: 523336
-
’ابھی تو سورج اگا ہے‘ مودی کا شاعرانہ طرز پر نئے سال کا استقبالNode ID: 528986
منیدرا راجپوت نے خودکشی سے پہلے لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ ’جب بڑے سیاست دان یا کاروباری شخصیات کوئی خلاف قانون کام کرتے ہیں تو سرکاری اہلکار کوئی کارروائی نہیں کرتے۔ اگر وہ قرض لیتے ہیں تو یا ان کا قرض معاف کر دیا جاتا ہے یا انہیں ادائیگی کے لیے کافی وقت دیا جاتا ہے، لیکن اگر کوئی غریب تھوڑا سا قرضہ بھی لے تو حکومت اسے قرض ادا نہ کرنے کی وجہ پوچھنے کے بجائے سرعام لوگوں کے سامنے بے عزت کرتی ہے۔‘
A #farmer died by suicide in Chhatarpur, In his suicide note to @narendramodi he asked his family to hand over his body to the govt “to sell every part of his body and pay the dues discom officials confiscated his atta chakki and his motorcycle over power dues #FarmersProtest pic.twitter.com/fwTB1UgcAw
— Anurag Dwary (@Anurag_Dwary) January 1, 2021