Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی کانگریس میں پاکستانی خواتین کے لیے ملالہ یوسفزئی سکالر شپ ایکٹ منظور

ملالہ یوسفزئی کو 2014 میں امن کے نوبل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا: فائل فوٹو اے ایف پی
امریکی کانگریس نے ملالہ یوسفزئی سکالر شپ ایکٹ پاس کیا ہے جس کے تحت پاکستانی خواتین کے لیے سکالر شپ کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا۔
امریکی کانگریس کی ویب سائٹ کے مطابق بل میں یوایس ایڈ کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پروگرام کے تحت 50 فیصد سکالر شپ پاکستانی خواتین کو دینے کی ہر ممکن کوشش کریں۔
اس بل میں یو ایس ایڈ سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں تعلیمی پروگراموں کو بہتر بنانے اور وسعت دینے کے لیے امریکہ میں مقیم پاکستانیوں سے مشورہ کرے اور ان کی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھائے۔
 
امریکی ایوان نمائندگان نے یہ بل گذشتہ برس مارچ 2020 میں منظور کر لیا تھا جسے اب یکم جنوری کو سینیٹ سے حتمی منظوری ملی ہے۔ اس بل کو اب وائٹ ہاؤس بھیجا جائے گا جہاں صدر کے دستخط کے بعد یہ باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔
گذشتہ برس جون میں ملالہ یوسف زئی نے آکسفرڈ یونیورسٹی سے اپنی گریجویشن کی تعلیم مکمل کرلی تھی جس پر ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب نے ٹوئٹر پر انہیں مبارکباد دیتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کیا تھا۔
اس ویڈیو میں ملالہ یوسفزئی یہ پیغام دیا تھا کہ 'آپ نے تعلیم حاصل کی ہے اور اب یہ وقت ہے کہ آپ باہر نکل کر اسے دنیا کی بہتری کے لیے استعمال میں لائیں۔' 
پاکستان کی وادی سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسفزئی کو 2014 میں امن کے نوبل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا، اس وقت ان کی عمر صرف 17 سال تھی۔دوسری جانب جب ملالہ کے والد ضیاالدین یوسفزئی نے یہ خبر سوشل میڈیا پر شیئر کی تو ٹوئٹر صارفین نے اسے  سراہا۔
عدنان خان کاکڑ نامی صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ’ملالہ پاکستان لڑکیوں کے لیے روشنی کی کرن ہیں‘
 
اورنگ آفریدی نامی صارف نے کمنٹس میں لکھا ’امید ہے اس سے خواتین کو بہت فائدہ ہو گا۔‘
حق نوا خٹک کا کہنا تھا ’ تعلیم کے ذریعے جہالت کو شکست دی جاسکتی ھے اس لیے زیادہ توجہ تعلیم پر دی جائے۔‘
ضیاالدین یوسفزئی کی جانب سے شیئر کیے جانے لنک پر کچھ لوگ تنقید کرتے بھی نظر آئے۔
عثمان ناصر نامی صارف نے ضیاالدین یوسفزئی سے پوچھا ’ملالہ امریکہ کی جانب سے افغانستان، شام، عراق، صومالیہ میں ہونے والی بمباری کے حوالے سے کیا کہتی ہیں‘

شیئر: