ہند کی مداخلت اور دہشت گردانہ کارروائیوں کو بے نقاب کرنا ہوگا، اس کی سازشوں کو فعال سفارت کاری کے ذریعے ناکام بنانا ہوگا
محمد عتیق الرحمن ۔ فیصل آباد
پاکستان جسے ہمارے بزرگوں نے تکلیفوں ،قربانیوں اور خون کے دریائوں کو عبور کرکے حاصل کیا تھا ،دشمن کی آنکھ کا کانٹا بن چکا ہے ۔ قیام پاکستان سے ہی سازشوں کے جال میں پھنسا پاکستان آج بھی اپنوں اور بیگانوں کے سینے پر مونگ دل رہاہے ۔آج کا پاکستان بلاشبہ 1947ء اور اس کے بعد والے ادوار سے کافی بہتر ہے ۔ ہماری اکانومی ، ہماری عالمی سطح پر خدمات ،ایٹمی صلاحیت ،ٹیکنالوجی میں برتری اور سی پیک وغیرہ نے پاکستان کو اس مقام پر لاکھڑا کیا ہے کہ اقوام عالم میں ایک خاص اہمیت حاصل کرچکا ہے ۔سی پیک منصوبے سے عالمی طاقتوں میں جہاں پاکستان کی اہمیت مزیدبڑھی ہے ،وہیں پاکستان کیخلاف سازشیں مزید گہری ہوتی جارہی ہیں۔پاکستان اپنی کوششوں کے باوجود بھی عالمی حالات وواقعات سے محفوظ نہیں رہ سکتا ۔پڑوس میں ہند جیسے ملک کی موجودگی پاکستان کو ہمہ وقت ہوشیار رہنے کو مجبورکئے رکھتی ہے ۔ہندوستانی جاسوسوں کی پاکستان میں گرفتاری اور سوشل میڈیاپر وائرل ہونے والی ہندوستانی سابق آرمی چیف جنرل بکرام سنگھ کی ویڈیو سے ہند کے عزائم عیاں ہوتے ہیں ۔ہند کی افغانستان میں موجودگی اور افغانیوں کی ایک لمبے عرصے سے پاکستان میں پناہ گزین کی حیثیت سے موجودگی کوہند پاکستان کے خلاف خوفناک طریقے سے استعمال کررہا ہے ۔پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں رکنے کا نام نہیں لے رہیں۔ پاکستان میں شام جیسی خانہ جنگی کروانے کی سازش عملی طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
دہشت گردانہ حملوں میں اب تک ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ24ہزار41افراد لقمہ اجل بنے جبکہ 27 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ 2013 ء میں 335 خودکش حملے اور بم دھماکے ہوئے،2014 ء میں 402 دہشتگردی کے واقعات رونما ہوئے،2015 میں یہ تعداد322 ہوگئی اور شہداء کی تعدادکم وبیش 2923 ہوگئی۔2016 ء میں دہشت گردی کے 172 واقعات ہوئے جن میں 1369 جانیں ضائع ہوئیں۔نئے سال کے شروع میں ہی دہشتگردوں نے ملک پاکستان کو خون میںنہلانا شروع کردیا۔حالیہ پے درپے دہشت گردانہ واقعات کے بعد پاک فوج کی طرف سے ملک بھر میں ’’ردالفساد ‘‘ نامی آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے جس میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑے جانے کا عندیہ دیاجاچکا ہے ۔دہشت گردی کے باقی ماندہ خطرات سے نمٹنے ،انسداددہشت گردی کی خاطر کئے گئے ماضی کے آپریشنوں کی کامیابی کو مستحکم کرنے اورسرحدوں کی سیکیورٹی کو سخت کرنے جیسے مقاصد آپریشن ’’ردُالفساد‘‘کے بڑے مقاصدمیں سے ہیں ۔آپریشن میںتینوں افواج سمیت نیم عسکری وسول ادارے بھرپور حصہ لیں گے ۔حالیہ دہشتگردی نے سیاسی رکاوٹیں دور کردی ہیں ۔قومی ایکشن پلان کے باقی تمام نکات پر اب عمل درآمد ہوتا نظر آرہاہے ۔پاک فوج اور حکومت وقت جہاں دہشت گردی سے پاکستان کو پاک کرنے کاپختہ ارادہ کرچکے ہیں وہیں ان تکفیری وخارجی نظریات کو معاشرے میں بڑھنے سے روکنے کے لئے اقدامات کریں ۔نئی نسل کو اس عفریت سے محفوظ رکھنے کے لئے دیرپا اقدامات کرنے ہونگے ۔اسکولوں کے نصاب میں جہاد کا اسلامی مفہوم واضح کریں۔منبرومحراب کو ساتھ ملا کر ایک منصوبے کے تحت پورے پاکستان میں اسلام کی اصل تعلیمات کو سامنے لایا جائے ۔اس حساس موضوع پر لکھی گئی علما ئے کرام کی کتابیں اسکولوں وکالجوں اور یونیورسٹیوں میں رکھنے کے ساتھ طلبہ کو باقاعدگی سے مطالعہ کے لئے دی جائیں ۔سیاست دانوں کو فی الحال سیاست چھوڑ کر ریاست بچانی ہوگی ۔کُل بھوشن یادیوجیسے گرفتارہندوستانیوں کو کیفرکرادتک پہنچانے میں حکومت کو ہچکچاہٹ کا مظاہرہ ختم کرنا ہوگا۔عالمی سطح پرہند کی سازشوں ،پاکستان میں مداخلت اور دہشت گردانہ کارروائیوں کو بے نقاب کرنا ہوگا۔اس مرحلے میں ہمیں ہند کی سازشوں کو فعال ومتحرک سفارت کاری کے ذریعے ناکام بنانا ہوگا ۔ماضی میں کی گئی ناکام سفارت کاریوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے اب ہمیں کشمیریوں کی آواز بن کر ابھرنا ہوگا ۔مذہبی طبقے کو اس نظریاتی دہشت گردی کو ختم کرنے میں اپنا کلیدی کرداراداکرنا ہوگا ۔محب وطن احباب کو پاکستان کی نظریاتی اساس کی حفاظت میں سب سے آگے آنا ہوگا تاکہ ملک صحیح معنوں میں اسلامی پاکستان بن سکے ۔