Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے بڑے چین سٹورز سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے لیے تیار

ہلال اشیا فراہم کرنے والا ملک ہونے کے باوجود پاکستانی برانڈز سعودی سٹورز پر مہیا نہیں ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں حکام کے مطابق بڑے پاکستانی چین سٹورز نے سعودی عرب میں سرمایہ کاری کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اس منصوبے پر کام کرنے والے حکام کے مطابق حلال اشیا فراہم کرنے والا ملک ہونے کے باوجود پاکستانی برانڈز سعودی اشیا خورد و نوش کے سٹورز پر مہیا نہیں ہیں کیونکہ مملکت میں پاکستانی رٹیل چینز نہیں ہیں۔

 

عرب نیوز کے رپورٹر خورشید احمد کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی چین سٹورز پاکستان میں بننے والی دیگر اشیا کو بھی پروموٹ کر سکتے ہیں۔
ریاض میں پاکستانی ایمبیسی کے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ منسٹر اظہر علی ڈاہر نے جمعرات کو کہا کہ ’یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ پاکستانی ایکسپورٹرز نے اتنے عرصے سے اس بڑی مارکیٹ کو نظر انداز کیا، اور تجارت و برآمدات کے لیے اپنی زیادہ تر توجہ یورپی اور امریکہ جیسے ممالک پر مرکوز رکھی۔‘
سعودی عرب نئے کاروبار کے لیے آٹھ سو ارب ڈالر کی کنزیومر مارکیٹ آفر کرتا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں سعودی معیشت سب سے بڑی ہے جس کا شمار دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں ہوتا ہے۔
ریاض میں پاکستانی ٹریڈ مشن کے مطابق سعودی عرب کی فی کس آمدن 57 ہزار امریکی ڈالرز سے زیادہ ہے۔
 حکام نے پاکستان کے بڑے چین سٹورز سے کئی ملاقاتیں کی ہیں اور انہیں کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کا دورہ کریں اور مارکیٹ کا جائزہ لیں۔
حب لیدر، ناہید سپر مارکیٹ، سویرا ڈیپارٹمنل سٹورز، امتیاز سپر مارکیٹ، چیز اپ اور الفتح کے نمائندے پہلے ہی پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کر چکے ہیں اور انہوں نے سعودی عرب کا دورہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

پاکستان کی سعودی عرب کے لیے سالانہ برآمدات گذشتہ کئی برسوں سے 50 کروڑ امریکی ڈالرز سے آگے نہیں جا سکیں (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان میں چین سٹورز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رانا طارق محبوب کے مطابق سعودی عرب میں کمرشل قونصلر سے مذاکرات کے بعد ہم نے نتیجہ نکالا ہے کہ یہ ایک اچھا موقع ہے اور ہم اسے حاصل کرنا چاہیے۔ تاہم ہم انتظار کر رہے کہ سفری پابندیاں ختم ہوں۔‘
پاکستان کی سعودی عرب کے لیے سالانہ برآمدات گذشتہ کئی برسوں سے 50 کروڑ امریکی ڈالرز سے آگے نہیں جا سکیں، جبکہ سعودی عرب کے لیے انڈیا کی برآمدات چھ ارب ڈالرز اور مصر کی دو ارب ڈالر ہیں۔
اظہر علی نے کہا کہ ’مملکت میں انڈیا کے آٹھ چین سٹورز ہیں جن میں لولو، مدینہ، نیسٹو، سینٹر پوائنٹ اور میکس وغیرہ شامل ہیں۔ یہ سٹور پاکستانی اشیا نہیں رکھتے کیونکہ تمام اشیا انڈیا سے منگواتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستانی چاول، مصالحہ جات، گوشت اور پھل چھوٹی دکانوں پر موجود ہیں لیکن سعودی شہری ان دکانوں پر شاپنگ کے لیے کم ہی جاتے ہیں۔ پاکستان چین سٹورز کو اس موقعے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔‘

شیئر: