Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی کا نجی اسلحہ میوزیم، 500 برس قدیم تلوار، 150 سال پرانی بندوق

نجی میوزیم میں حربی لباس اور بہت کچھ رکھا گیا ہے(فوٹو، الوطن اخبار)
جازان ریجن کی کمشنری صامطہ میں اسلحہ اور سامان حرب  کے شوقین ایک شہری نے اپنے گھر میں اسلحہ میوزیم قائم کرلیا۔  میوزیم میں دوسری عالمی جنگ کے دوران استعمال ہونے والی بندوقیں ، تلواروں کے علاوہ سامان حرب اوربھی بہت کچھ موجود ہے۔
عربی جریدے ’الوطن‘ کے مطابق جازان ریجن میں مقیم ایک سعودی ’محمد دغریری ‘ جسے اسلحہ جمع کرنے کا شوق ہے نے اپنے گھر میں قدیم اسلحہ کے علاوہ عہد رفتہ میں جنگوں کے دوران استعمال ہونے والے انواع و اقسام کے خنجر، تلواریں اور شکار کےلیے استعمال ہونے والی مختلف اشیا جمع کیں۔

 میوزیم میں رکھی گئی سب سے قدیم بندوق 819 سال ہجری کی ہے(فوٹو، الوطن)

اسلحہ میوزیم میں زمانہ قدیم میں استعمال ہونے والا جنگی لباس اور مخصوص آوزایں نکالنے والے آلات بھی رکھے گئے ہیں جو اس دور میں مستعمل تھے۔
’الدغریری‘ کے اسلحہ میوزیم میں پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے دوران استعمال ہونے والی فرنسیسی اور برطانوی بندوقیں اور دیگر اسلحہ رکھا گیا ہے جن میں سے ایک فرنسیسی بندوق کی عمر 150 برس ہے۔
شہری کے نجی اسلحہ خانے میں سب سے قدیم بندوق 819 سال ہجری کی ہے اس سے قبل جنگیں تلواروں، نیزوں اور خنجروں سے لڑی جاتی تھیں۔

 پانچ سو برس قدیم تلوار پر اسمااللہ بھی کنندہ ہیں (فوٹو، الوطن)

دغریری نے مزید بتایا کہ اس کے نجی اسلحہ میوزیم میں ’سبائیہ‘ دور کی تلوار بھی ہے جن میں سے بعض تلواروں پر اس دور کی عبارت بھی کنندہ ہے، یہ تلوار اس وقت ملی تھی جب جازان ریجن میں ایک کمپنی ترقیاتی منصوبے کے لیے کھدائی کررہی تھی۔
شہری کا کہنا تھا کہ ایک تلوار جس کی عمر 500 سو برس ہے اس پر اسما اللہ کے علاوہ شعربھی کنندہ ہیں 14 ہزار ریال میں نوادرات کے ایک شوقین سے خریدی تھی۔
اسلحہ میوزیم میں جہاں تلواریں ، خنجر، بندوقیں، تیر و کمان رکھے ہیں وہاں عہد رفتہ میں استعمال ہونے والا حربی لباس کا بھی ایک کارنر بنایا گیا ہے جن میں زرہ بکتر اور اس زمانے میں ہاتھوں میں پہننے والے ’جوشن‘ بھی موجود ہیں

شیئر: