’میرے موبائل میں 50 سے 55 کالز موصول ہوئیں۔ آپریٹر نے بات کرکے کال کرنی والی خاتون کا مدعا سننے کی کوشش کی لیکن وہ بضد تھیں کہ بات صرف ڈی سی سے ہی کروں گی۔ طویل اجلاس کے بعد جب صورت حال دیکھی تو فون کرکے مسئلہ جاننے کی کوشش کی تو خاتون نے بتایا کہ ان کو اپنے پڑوس سے بلی کے رونے کی آوازیں آتی ہیں۔ فوراً پہنچ کر اس بلی کو چپ کروا دیں۔‘
یہ کہنا ہے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات کا جو اردو نیوز سے گفتگو کے دوران جعلی فون کالز اور سوشل میڈیا کے ذریعے انتظامیہ کو الٹے سیدھے مسائل حل کرنے کے لیے کی جانے والی ٹویٹس اور پوسٹوں کی نشاندہی کر رہے تھے۔
حمزہ شفقات نے کہا کہ ’خاتون کی شکایت پر ان سے کہا گیا کہ وہ اپنے پڑوسیوں کے دروازے پر دستک دیں اگر بلی ان کی ہے تو وہ اسے چپ کرانے کے لیے کچھ ضرور کریں گے۔ لیکن خاتون نے پڑوسیوں سے بات کرنے کے بجائے دباؤ ڈالا کہ ضلعی انتطامیہ ہی آکر بلی کو چپ کروائے۔ جب عملے کو بھیجا تو معلوم ہوا کہ ان کے ساتھ والے گھر کی چھت پر بلی کسی شکنجے میں اٹکی ہوئی تھی۔ جسے نکالا گیا۔‘
مزید پڑھیں
-
’ کرفیو پاس چاہیے‘ ہلال احمر کے پاس ہزاروں غیرضروری کالزNode ID: 472931
-
کورونا متاثرین سے متعلق جعلی کالزNode ID: 477831
-
ایمرجنسی ہیلپ لائن پر ’پرینک کالز‘ کرنے والوں میں کمی کیسے آئی؟Node ID: 533796