Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کٹھن حالات میں چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والا پاکستانی چارلی چپلن

عثمان خان کا کہنا ہے کہ خاموش کامیڈی سے لوگوں کو ہنسانا اور ان کے دل جیتنا بہت مشکل کام ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں ٹریفک کے ہجوم میں رکشوں، بسوں اور موٹر سائیکلوں سے بچتا بچاتا آپ کو ایک ’پاکستانی چارلی چپلن‘ نظر آتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عثمان خان سڑک کنارے بچوں کے کھلونے بیچتے تھے لیکن کورونا کی وبا آنے کے بعد انہوں نے بوٹائی لگا کر، سر پر کالا ہیٹ پہن کر اور ہاتھ میں چھڑی پکڑ کر خود کو 1920 کی خاموش فلموں کے کامیڈین چارلی چیپلن کے روپ میں ڈھال لیا ہے۔
عثمان خان نے کہا کہ ’لاک ڈاؤن کے دوران لوگ پریشان تھے۔ کچھ لوگوں نے ہمت ہار دی۔ میں چارلی چپلن کی فلمیں دیکھتا تھا اور پھر میں نے سوچا کہ میں چارلی طرح بنوں گا۔‘
وہ چارلی چیپلن کے حلیے میں اپنے دوستوں کے ساتھ گھر سے نکلتے ہیں جو ان کی ویڈیو بناتے ہیں اور ان کا مقصد ان کٹھن حالات میں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانا ہوتا ہے۔
وہ اصل چارلی چپلن کی طرح کبھی ٹیبل ٹینس کھیلنے والوں کے گیند پر چھڑی مار کر ان کا کھیل خراب کرتے ہیں اور خود کو مصیبت میں ڈالتے ہیں اور کبھی دکانوں کے باہر پڑے سامان کو چھیڑ کر دکانداروں کا غصہ مول لیتے ہیں، لیکن بچے ان کی حرکتوں سے بہت محضوظ ہوتے ہیں۔
انہوں نے روئٹرز کو بتایا کہ ’خاموش کامیڈی سے لوگوں کو ہنسانا اور ان کے دل جیتنا بہت مشکل کام ہے۔‘

عثمان خان کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ٹی وی پروڈیوسرز ان کو کام دیں گے (فوٹو: روئٹرز)

صرف دو ماہ میں ٹک ٹاک پر ان کی مداحوں کی تعداد آٹھ لاکھ ہو چکی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سے لوگ ان کی اس کاوش کو سراہ رہے ہیں۔
عثمان خان کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ٹی وی پروڈیوسرز ان کو کام دیں گے اور اگر وہ امیر ہوگئے تو غریبوں کی مدد کریں گے۔

’جب میں گھر سے نکلتا ہوں تو اپنے مسائل پیچھے چھوڑ کر لوگوں کو خوش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔‘ (فوٹو: روئٹرز)

ان کا کہنا ہے کہ کھلونے بیچنے سے گزر بسر نہیں ہوتی ’جب میں گھر سے نکلتا ہوں تو اپنے مسائل پیچھے چھوڑ کر لوگوں کو خوش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔‘

شیئر: