وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال نے منصوبے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا میں اس وقت 43 اور بنگلہ دیش میں 26 شپ یارڈز ہیں جبکہ پاکستان میں صرف ایک شپ یارڈ کراچی میں ہے۔‘
بقول ان کے ’یہ کراچی شپ یارڈ سے بڑا ہو گا اور منصوبے کا دفتر گوادر میں کھول دیا گیا ہے‘
’اس کی فیزیبلٹی سٹڈی کا کام دو سے تین سال میں مکمل ہونے کے بعد عملی کام شروع کر دیا جائے گا۔‘
وزیر دفاعی پیدوار کے مطابق ’منصوبے سے مقامی افراد کو روزگار مہیا ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کو آمدنی بھی حاصل ہوگی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’شپ یارڈ کی ملازمتوں میں بلوچستان اور گوادر کے مقامی نوجوانوں کو ترجیح دی جائے گی۔‘
زبیدہ جلال اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے شپ یارڈ کے منصوبے کو تاریخی قرار دیا (فوٹو: وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ)
ان کا کہنا تھا کہ ’گوادر کے کپڑ گاؤں میں جہاں شپ یارڈ قائم کیا جائے گا وہاں سے مقامی آبادی کو بے دخل نہیں کیا جائے گا بلکہ سماجی ذمہ داری کے تحت تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی سہولیات بھی فراہم بھی کی جائیں گی۔‘
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں کہا کہ ’گوادر شپ یارڈ کا جوائنٹ وینچر ایک تاریخی منصوبہ ہے جو مستقبل میں بلوچستان کی معاشی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔‘