Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’ہارورڈ لا ریویو ‘‘ نے پہلا مصر نژاد مسلم صدر منتخب کر لیا

حسان ہاوی نے آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کی اور اسلامی قانون پڑھا۔(فوٹو عرب نیوز)
ہارورڈ لاریویو نے لاس اینجلس میں پیدا ہونے والے مصر  نژاد امریکی مسلم کو صدرنامزد کیا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ ہارورڈ لا ریویو کی 134 سالہ تاریخ میں کسی مسلم صدر کا یہ پہلا انتخاب ہے۔
روئیٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق اس انتخاب نے مسلم نوجوان کو امریکی قانون کے سب سے باوقار جرنل میں سب سے اوپرپہنچا دیا ہے۔
ہارورڈ لا سکول کے طالب علم حسان شہاوی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کا انتخاب، قانونی اکیڈمی کی جانب سے ان کی اہمیت سے متعلق بڑھتے ہوئے اعتراف کا اظہار ہے اور شاید یہ دیگر قانونی روایات کے لئےاحترام کی نمائندگی کرتا ہے۔

امریکی سپریم کورٹ کے تین حاضر سروس ارکان اس کے ایڈیٹر رہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

ہارورڈ لا ریویو میں کام کرنے والے قانونی اور سیاسی روشن ستاروں میں سابق امریکی صدر باراک اوباما بھی شامل تھےجنہیں 1990میں اس موقرجریدے کا پہلا سیاہ فام صدر نامزد کیا گیا تھا۔
امریکی سپریم کورٹ کے تین حاضر سروس ارکان ہارورڈ لا ریویو کے ایڈیٹر تھے۔ اسی طرح آنجہانی جسٹس روتھ بیڈرگنسبرگ اور انٹونن اسکالیہ بھی  ایڈیٹر رہ چکے تھے۔
26 سالہ حسان شہاوی نے ایک ای میل میں کہا ہےکہ میں امید کرتا ہوں کہ یہ انتخاب خواہ چھوٹا یا علامتی سہی لیکن یہ کمیونٹی کے بارے میں امریکی عوام کی گفتگو سے ظاہر ہونے والے تاثر کو بہتر بنانے کی جانب  پیشرفت ثابت ہو گا۔
امریکی لا سکول میں لا ریویو کے عملے میں اعلیٰ کارکردگی کے حامل طالب علموں کو رکھا جاتا ہے جو اکثر عدالتی اور دیگر باوقار ملازمتوں کے لئے بھرتی کئے جاتے ہیں۔

 باراک اوباما کو 1990میں اس موقرجریدے کا پہلا سیاہ فام صدر نامزد کیا گیا تھا۔(فوٹو ٹوئٹر)

لا ریویو کی پہلی خاتون صدر سوسن ایسٹریچ تھیں جن کا انتخاب 1977 میں ہوا تھا۔ پہلی سیاہ فام خاتون 2017 میں صدر منتخب ہوئی تھیں۔
حسان شہاوی نے ہارورڈ سے انڈرگریجویٹ کی حیثیت سے 2016 میں ہسٹری اور ’’نیئر ایسٹرن سٹڈیز ‘‘کی ڈگری حاصل کی تھی۔
اس کے بعد انہوں نے اورینٹل سٹڈیز میں ڈاکٹریٹ کرنے کے لئے رھوڈس سکالر کی حیثیت سے آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور اسلامی قانون پڑھا۔
حسان شہاوی نے کہا  ہے کہ وہ مہاجر آبادیوں اور فوجداری انصاف میں اصلاحات کے لئے سرگرم عمل ہیں۔
ان کے مستقبل کے منصوبے واضح نہیں ہیں تاہم انہوں نے مفاد عامہ کا وکیل بننے یا اکیڈمی میں خدمات انجام دینے کے امکانات ظاہر کئے۔
 

شیئر: