Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز: لارجر بینچ میں سماعت بدھ سے

عدالت نے ترقیاتی فنڈز کے اجرا کے اعلان کا نوٹس لے کر اٹارنی جنرل سے وضاحت طلب کر رکھی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی سپریم کورٹ نے وزیراعظم کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈز کے اجرا سے متعلق نوٹس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ کل دس فروری کو کیس کی سماعت کرے گا۔
بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔
وزیراعظم کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کے اجرا کے حوالے سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے  نوٹس لے کر بینچ تشکیل دینے کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوایا تھا۔  

 

قاضی فائز عیسیٰ کی عدالت نے چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیے تھے۔  جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے نوٹس اخباری اطلاعات پر لیا تھا۔
بدھ تین فروری کو سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے اختتام پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’اخبارات میں پڑھا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے ارکان قومی اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دیے جا رہے ہیں۔ کیا وزیراعظم کا ترقیاتی فنڈز دینا آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ہے؟‘
جسٹس فائز عیسیٰ نے معاملے پر اٹارنی جنرل کو طلب کیا تھا۔
عدالت نے اٹارنی جنرل سے ترقیاتی فنڈز کی قانونی حیثیت کے بارے میں دریافت کیا تو اٹارنی نے بتایا تھا کہ ’وزیراعظم عموماً آئین و قانون کے مطابق ہی ترقیاتی فنڈز دیتے ہیں لیکن فی الوقت میرے پاس معلومات نہیں ہیں۔‘  
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ ’حکومت سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔ اگر یہ ترقیاتی فنڈز آئین قانون کے مطابق ہوئے تو یہ معاملہ ختم کر دیں گے۔ اگر ترقیاتی فنڈز کا معاملہ آئین کے مطابق نہ ہوا تو کارروائی ہوگی۔
اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ ’حکومت سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کروں گا۔ جو بھی کام ہوگا وہ قانون، آئین اور عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ہوگا۔‘

شیئر: