وفاقی حکومت نے سکولوں کے نئے تعلیمی سال کا آغاز اگست میں کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے جبکہ پرائیویٹ سکولوں کی اکثریت بضد ہے کہ وہ اپریل میں ہی نئی جماعتوں کا آغاز کر دیں گے۔
والدین نئے قومی نصاب کی وجہ سے سال میں دو مرتبہ کتابیں خریدنے اور حکومت اور سکولوں کی انتظامیہ کے الگ الگ اعلانات کے باعث پریشانی کا شکار ہیں۔
رخسانہ بی بی اسلام آباد کی رہائشی ہیں اور ان کے دو بچے ایک نجی سکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ویسے تو پورا تعلیمی سال ہی ان کے لیے پریشانی کا باعث رہا ہے کہ کورونا کے باعث سکول بند ہونے کے باوجود وہ فیسیں ادا کرنے پر مجبور تھے اور تعلیم کا نقصان بھی بدستور ہوتا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب میں گھر کو سکول بنانے کا مشن
Node ID: 468676
-
حکومتی احکامات کی خلاف ورزی، کئی نجی سکولز کھل گئے
Node ID: 499326
-
آن لائن کلاسز، تعلیمی نظام کیسے چلے گا؟
Node ID: 519956
ان دنوں ان کی پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ سکول کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ ان کے بچوں کا نیا تعلیمی سال اپریل میں شروع ہوگا۔ جبکہ انھوں نے خبروں میں وزیر تعلیم کا نئے اور یکساں تعلیمی نصاب اور نئے تعلیمی کیلنڈر کے بارے میں بیان بھی سن رکھا ہے۔ جس کے مطابق نئے تعلیمی سال کا آغاز اگست 2021 میں ہونا ہے۔
وزارت تعلیم کے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق نیا تعلیمی سال اگست کے پہلے ہفتے سے شروع ہو گا۔ موسم گرما کی چھٹیاں کم کر کے ایک ماہ کر دی گئی ہیں۔ جو دو سے 31 جولائی 2021 تک ہوں گی۔
آٹھویں جماعت تک امتحانات 15 مئی سے 15جون کے درمیان ہوں گے۔
دوسری جانب اپنے ایک بیان میں وزیر تعلیم شفقت محمود یہ اعلان کر چکے ہیں کہ 2021 کے تعلیمی سیشن میں پہلی سے پانچویں تک کے طلبا یکساں قومی نصاب کے تحت شائع ہونے والی کتابیں ہی پڑھیں گے۔
اس حوالے سے وزارت تعلیم نے نجی پبلشرز کو بھی اسی نصاب کے تحت صوبائی ٹیکسٹ بک بورڈ سے این او سی حاصل کرکے کتابیں چھاپنے کی اجازت دے دی ہے۔

اردو نیوز سے گفتگو میں رخسانہ بی بی نے کہا کہ ’ایک تو پچھلا پورا سال ہی پڑھائی برائے نام رہی۔ بچے سکول جانے کی عادت تک بھول گئے۔ اب ہفتے میں تین دن جاتے ہیں تو کچھ بہتری آ رہی ہے۔ بہتر تھا کہ مئی جون تک پڑھ لیتے۔ پھر امتحان کے بعد اگلی جماعتوں میں جاتے۔‘
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انھوں نے کہا ’اب اگر نئی کلاسیں شروع ہوں گی تو نئی کتابیں بھی لینا پڑیں گی جبکہ حکومت کہہ رہی ہے کہ نئی کتابیں اگست میں آئیں گی تو اس کا مطلب ہے کہ ہم سال میں دو بار کتابیں خریدیں گے۔ کیا یہ ظلم نہیں؟ ہم حکومت کے اعلانات پر یقین کریں یا سکول والوں کی بات مانیں جہاں بچے پڑھنے جاتے ہیں۔‘
اسلام آباد کے پرائیویٹ سکولوں کی ایک تنظیم کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’بیشتر پرائیویٹ سکول نجی پبلشرز کی کتب پڑھاتے ہیں۔ ان پبلشرز کی کروڑوں روپے کی کتابیں سٹاک میں موجود ہیں جو وہ ان سکول مالکان کی مدد سے فروخت کرنا چاہتے ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ نقصان سے بچنے کے لیے انھوں نے کمیشن کی شرح میں بھی اضافہ کر دیا ہو۔ اس لیے زیادہ تر سکول مالکان بضد ہیں کہ نیا تعلیمی سال اپریل میں شروع کیا جائے۔‘
ان کے مطابق ’والدین کی اکثریت تو اس بات سے واقف بھی نہیں ہوگی کہ نیا یکساں قومی نصاب نافذ کرنے کا کوئی فیصلہ ہو چکا ہے۔ اس لیے سکول مالکان آسانی کے ساتھ نصاب کی تبدیلی کا الزام حکومت پر ڈال کر سال کے وسط میں نئی کتب خریدنے کا کہہ دیں گے۔‘
پرائیویٹ سکولوں کی تنظیم نیشنل ایسوسی آف پرائیویٹ سکول کے مرکزی چیئرمین ملک محمد عمران نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’پچھلے سیشن میں طلبا سکول نہیں آ سکے اور نئے سیشن کا دورانیہ اگر چھ ماہ ہوگا تو بچوں کے دو سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔‘
