Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا کے بہترین ڈرائیورز کے ساتھ ریسنگ مقابلے کی خواہش ہے: ریما الجفالی

ریما الجفالی فارمول کار ریسنگ میں شریک ہونے والی پہلی سعودی خاتون ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
فارمولا ای کار ریس میں شرکت کرنے والی پہلی سعودی خاتون ریما الجفالی کا کہنا ہے کہ ’سعودی عرب میں موٹر سپورٹس کا جنون کی حد تک شوق پایا جاتا ہے، فارمولا ریس کا سعودی سرزمین پر منعقد ہونا قابل فخر ہے۔‘
سعودی عرب کے شہر الدرعیہ میں جمعے کے روز شروع ہونے والی فارمولا الیکٹرک کار ریس سے قبل عرب نیوز نے ریسنگ سٹار ریما الجفالی سے بات چیت کی۔
29 سالہ ریما الجفالی نے فارمولا ای ریس، اس کی ماحول دوست ٹیکنالوجی اور اپنے مستقبل کے خوابوں کے بارے میں گفتگو کی۔
سوال: الدرعیہ میں منعقد ہونے والی جیگوار آئی پیس میں بطور پہلی سعودی خاتون شرکت کر کے آپ نے تاریخ رقم کی تھی۔ وہ لمحہ آپ کے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟
جواب: وہ دن میرے لیے ہمیشہ قیمتی رہے گا، جب پہلی مرتبہ میری زندگی میں کوئی واقعہ پیش آیا تھا۔ وہ پہلی بار تھی جب میں نے الیکٹرک کار ریسنگ میں شرکت کی تھی، اور اپنے ملک میں منعقد ہونے والی عالمی تقریب میں شرکت بھی پہلی بار کی تھی۔ اس لیے یہ میرے اور میرے ملک کے لیے انتہائی تاریخی لمحہ تھا۔
’میں انتہائی خوش قسمت ہوں کہ مجھے اپنے ملک میں شائقین کے سامنے ریس میں شرکت کا موقع ملا۔‘
انہوں ںے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ مستقبل میں بھی ایسے کئی مواقع ملیں گے۔‘

ریما الجفالی نے جیگوار آئی پیس میں شرکت کر کے تاریخ رقم کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

سوال: الدرعیہ کا ریسنگ ٹریک فارمولا ای سرکٹس میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے، اس کی خاصیت کی وجہ کیا ہے؟
جواب: ’کئی ڈرائیورز نے الدرعیہ ریسنگ ٹریک کو منفرد اور چیلنجنگ قرار دیا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ دنیا کی سب سے جدید موٹر سپورٹ ایسے مقام پر منعقد ہو رہی ہے جو مملکت کے ماضی کو بھی نوازتا ہے۔ ‘
انہوں نے کہا کہ ’الدرعیہ کے مرکزی مقام میں ریس کرتے ہوئے مملکت کی تاریخ کے ساتھ جڑے ہونے کا ایک  شدید احساس پیدا ہوتا ہے۔‘
’سٹریٹ سرکٹ پر ریسنگ کا تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے میں ٹریک کی دیواروں کے قریب ہی الیکٹرک کار ڈرائیو کر رہی تھی، لیکن میں اس لمحے کو کبھی نہیں بھولوں گی۔‘
سوال: تین برسوں سے مسلسل سعودی عرب میں الدرعیہ ای پرکس منعقد ہو رہی ہے، اس سال کی ریس کے حوالے سے لوگوں میں کیا جوش و خروش پایا جاتا ہے؟
جواب: سعودی شہری موٹر سپورٹس کا بے حد شوق رکھتے ہیں۔ ریسنگ فینز کے لیے فارمولا ای کا سعودی عرب میں منعقد ہونا انتہائی خوشی کا موقع ہے۔
مجھے بھی فخر ہے کہ پہلی فارمولا ای نائٹ ریس سعودی عرب میں منعقد ہو رہی ہے جو نہ صرف سپورٹ کی دنیا میں بلکہ ملک کے لیے بھی بہترین لمحہ ہے۔ اس سے ہماری ملک کی خوبصورتی اور عالمی سطح کی تقریبات منعقد کرنے کی صلاحیت بھی اجاگر ہوگی۔

سعودی عرب میں تین برسوں سے مسلسل فارمولا ای ریس منعقد ہو رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

سوال: فارمولا ای صرف ایک سپورٹس ہی نہیں بلکہ اس کا مقصد صاف ماحول اور مستحکم مستقبل کو فروغ دینا بھی ہے، جو سعودی حکومت کے اقدامات سے مطابقت بھی رکھتا ہے۔ سعودی عرب اور دیگر ممالک میں کھیلوں کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ کو فروغ دینا کس حد تک اہم ہے؟
جواب: ’ہمارا ملک ماحولیاتی تحفظ کی راہ پر گامزن ہے۔ فارمولا ای کے ذریعے صاف ماحول کا فروغ سعودی وژن 2030 سے مطابقت رکھتا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’بطور ریسنگ ڈرائیور میری ذمہ داری ہے کہ لوگوں میں آگہی پیدا کروں کہ روزمرہ کی زندگی میں بھی سسٹینبلٹی کا نقطہ نظر اپنانا چاہیے۔‘
سوال: آپ فارمولا 4 ریسنگ میں شرکت کر رہی ہیں، مستقبل کے لیے کیا خواہشات ہیں؟
جواب: ’میری زندگی کا حتمی مقصد تو یہی ہے کہ لی مانس میں دنیا کے بہترین ڈرائیورز کے ساتھ ریسنگ مقابلے میں شرکت کروں، لیکن میں اپنے شعبے میں ہمیشہ آگے بڑھنا چاہتی ہوں، اور اپنی کارکردگی پر فخر محسوس کرنا چاہتی ہوں۔‘

شیئر: