عرب ریجن میں یہ ایک روایتی مشروب کے طور پر جاننا جاتا ہے: فائل فوٹو
سعودی عرب میں قہوہ کو سرکاری و عوامی سطح پر نمایاں مقام حاصل ہے۔ اہل عرب کی روایت کے مطابق ’قہوہ‘ مہمانوں کے استقبال پر ان کی تکریم کے لیے پیش کرنا یہاں کا عام معمول ہے۔
مملکت میں مستعمل ’قہوہ‘ سے مراد پاکستان میں استعمال ہونے والا قہوہ نہیں ہے بلکہ یہ خالصتاً عرب علاقوں اور خاص کر سعودی عرب کے بادیہ نشینوں کا مخصوص مشروب ہے۔
قہوہ کی تاریخ
قہوے کے بارے اس کی تاریخ کے حوالے سے عرب ملک سے تعلق رکھنے والے تحقیق کار عبدالرحمن العرباوی کا کہنا ہے کہ ’قہوہ‘ جزیرہ العرب میں یمن کے راستے داخل ہوا اور بعدازاں مصر اور وہاں سے ارض حرمین میں رواج پایا۔
حقیق کار عبدالرحمن العرباوی کا کہنا ہے کہ قہوے کے بارے میں بعض آرا ہیں کہ ’قہوہ ‘ کا لفظ حبشہ کے ایک گاؤں Caffa کے نام پر پڑا جہاں ’کافی‘ یا قہوے کے درخت پائے جاتے تھے وہاں سے قہوہ کا استعمال شروع ہوا اور اسے حبشہ کے گاوں کے ’کافا‘ کی نسبت سے ’کافی ‘ یا قہوہ کا نام دیا گیا۔
عرب ریجن میں قہوہ کے آغاز کے بارے میں ’العرباوی‘ کا کہنا ہے کہ ’قہوہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا آغاز اہل یمن سے ہوا۔
آج کے دور میں عرب ریجن میں یہ ایک روایتی مشروب کے طور پر جاننا جاتا ہے۔ اہل عرب کا کوئی گھر ایسا نہیں جہاں ’قہوہ‘ مستعمل نہ ہو۔
قہوے کے بارے میں اکثریت کا کہنا ہے کہ اس کا استعمال یمن سے شروع ہوا بعدازاں عرب ممالک سے ہوتا ہوا ترکی پہنچا وہاں سے یورپ اورامریکہ میں مقبول ہوا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کے استعمال کے طریقوں میں تبدیلیاں ہوتی گئیں۔
عربی قہوے کی تیاری کا طریقہ اور اشیا
عربی قہوہ جسے عربی زبان میں ’قھوۃ‘ کہا جاتا ہے کی تیاری انتہائی آسان ہے۔ قہوہ تیار کرنے کے لیے دو لیٹر پانی لے کر اسے ابال لیں۔
بعدازاں قہوہ پاوڈر کے چار چمچے ابلتے ہوئے پانی میں ڈالیں ساتھ ہی چھوٹی الائچی پاوڈر کے دو چمچے اس میں شامل کریں پانچ عدد لونگ اور پاو چمچہ سونٹھ پاوڈر(ادرک ) آخر میں پسی ہوئی زعفران خوشبو کے لیے ڈالیں۔
پانی ابلنے کے بعد اس میں قہوہ کا پاوڈر ڈالا جائے اور چند منٹ تک اسے ابلنے دیں۔ اس کے بعد الائچی اور دیگر اشیا ڈال کر کافی دیر تک ہلکی آنچ پر ابالیں جب اس کی مہک محسوس ہونے لگے تو اتار کر نوش کیں۔
پاکستانی اور غیر ملکیوں میں قہوے کا رواج
عربوں کی روایت ہے کہ ہر مہمان کو قہوہ پیش کرتے ہیں کیونکہ یہ گرم اور خشک ہوتا ہے اس لیے قہوہ کی چھوٹی چھوٹی مخصوص پیالیاں ہوتی ہیں جن میں یہ پیش کیا جاتا ہے۔
عام طورپر قہوے کے عادی افراد گھرسے دفتر آتے ہوئے اپنے ہمراہ چھوٹا تھرماس قہوے سے بھر کرلاتے ہیں تاکہ خود بھی اس سے لطف اندوز ہوں اور مہمانوں کو بھی پیش کریں۔
مملکت میں رہنے والے پاکستانی اور غیر ملکی بھی عربی قہوے سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ خاص طورپر ماہ رمضان المبارک میں حرمین شریفین کے اندر افطاری دستر خوانوں کی یہ اولین زینت ہوتا ہے۔
قہوے کے ساتھ کچی کھجور جسے ’رطب‘ کہا جاتا ہے اور چاٹ مصالحہ ’دقہ‘ انتہائی لطف دیتا ہے خاص کر جب دن بھرکی تکان ہو تو روزہ کھولنے کے ساتھ ہی قہوے کی ایک پیالی اور رطب کھانے سے جسم میں توانائی کا احساس ہی نہیں ہوتا بلکہ تکان بھی دور ہوجاتی ہے۔
وہ ادارے جہاں عربوں کے ساتھ غیر ملکی بھی کام کرتے ہیں ’قہوے‘ سے آشنا ہی نہیں بلکہ اسے پسند بھی کرتے ہیں۔
اکثر پاکستانیوں نے اسے تیار کرنے کا طریقہ بھی اپنے دوستوں سے سیکھا ہےجسے وہ اپنے گھروں میں بھی چھٹی کے دن تیار کرتے ہیں بلکہ ماہِ رمضان میں افطاری دسترخوان پر بھی اکثر پاکستانی قہوہ کا تھرماس بھی سجاتے ہیں۔
آج کل مارکیٹوں میں قہوے کے تیار ساشے فروخت ہوتے ہیں جنہیں صرف ابالنے کی دیر ہوتی ہے۔