کراچی میں رینجرز اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے 2017 میں پکڑی جانے والی ٹارگٹ کلرز کی ٹیم پر مزید تحقیقات کرتے ہوئے امریکہ میں ایک خاتون ٹارگٹ کلر کا پتا لگایا ہے۔
یہ انکشاف جمعرات کو سی ٹی ڈی ڈی آئی جی عمر شاہد نے ایس ایس پی عارف عزیز اور سندھ رینجرز کے کرنل جی ایس شبیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
سی ٹی ڈی کی جاری کردہ ایک آڈیو کے مطابق کہکشاں نامی خاتون فون پر کسی نامعلوم شخص کو 'پائلٹ' کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کی ہدایات دے رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’صحافی ولی بابر کے قتل میں ملوث ایم کیو ایم کا کارکن گرفتار‘Node ID: 485501
-
کراچی ایکسپریس روہڑی کے قریب حادثے کا شکار، ایک ہلاک، متعدد زخمیNode ID: 546901
-
چند سال قبل والد اور اب بیٹا انسپکٹر میاں عمران فائرنگ سے ہلاکNode ID: 547026
انہوں نے فون پر ٹارگٹ کو سر پر گولی مارنے اور موٹرسائیکل کی نمبر پلیٹ تبدیل کرنے کی ہدایت دی۔ مزید ہدایات دیتے ہوئے انہوں نے ہدف بنائے جانے والے شخص کو منہ اور گردن پر گولی مارنے کا کہا۔
یہ کال کس سال کی گئی یہ واضح نہیں تاہم خاتون کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اگر ٹارگٹ کلر ان کے بتائے ہوئے کام میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ اس کا کسی اور ملک کا ویزا لگوا کر اس سے ملنے کے لیے بلا سکتی ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران بتایا گیا کہ 2017 میں رینجرز نے ایم کیو ایم لندن کی ٹارگٹ کلرز کی ایک ٹیم پکڑی۔ اس کے بعد رینجرز اور سی ٹی ڈی نے ایک مشترکہ آپریشن کیا جس دوران یہ بات سامنے آئی کہ امریکہ سے کہکشاں نامی خاتون ایک ٹیم کراچی میں چلا رہی تھی اور یہ مزید ٹیموں کو بھی کراچی میں چلا رہی تھیں۔
آڈیو میں خاتون کو ٹارگٹ کلر سے کام کے بدلے پیسوں کی بات کرتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے۔
کرنل شبیر کا کہنا تھا کہ رینجرز نے جن کو گرفتار کیا تھا ان کو عمر قید کی سزائیں مل چکی ہیں اور وہ لوگ بھی کہکشاں نامی خاتون کا نام لے چکے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی میں کام کرنے والے ٹارگٹ کلرز کو یہ لیڈ کر رہی ہیں اور بیرون ملک بیٹھ کر ملک میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
کرنل شبر کا کہنا تھا کہ ٹارگٹ کلرز کے ٹارگٹ کے نام ابھی شیئر نہیں کر سکتے۔ تاہم آپریشن میں یہ معلوم ہوا کہ واردات ہوتی ہے اور بینک میں رقم منتقل ہوتی ہے۔
یہ خاتون امریکی نیشنل ہیں ان کے خلاف امریکہ حکومت کو لکھیں گے۔
اس بارے میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیرر فنانسنگ کے حوالے سے اب مضبوط شواہد ملے ہیں۔ اب ان کے خلاف قانونی کارروائی نتیجہ خیز ثابت ہوسکتی ہے۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں