Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشہور آسٹریلوی پرندے گانا بُھول گئے، سائنس دان پریشان

سائنس دانوں کے مطابق ’یہ صورت حال شکرخوروں (ہنی ایٹرز) کی معدومیت کی علامت ہے‘ (فوٹو: آڈوبون)
آسٹریلیا میں پایا جانے والا پرندہ شکرخورا (Honeyeater) اپنا گانا یا چہچہانا بھول گیا ہے جس پر سائنس دانوں نے پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے اسے اس کی نسل ختم ہونے کی علامت قرار دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے آسٹریلوی نیشنل یونیورسٹی کی تحقیق کے حوالے سے کہا ہے کہ ’نسل کو آگے بڑھانے کی صلاحیت رکھنے والے بڑے پرندے غائب ہو رہے ہیں۔‘
تحقیق میں لکھا گیا ہے کہ ’نر شکرخورے گنجان ماحول میں خوب گاتے ہیں جن میں مختلف قسم کی پیچیدہ دھنیں بھی شامل ہوتی ہیں جبکہ اس کے برعکس ماحول میں وہ ان کا چہچہانا سادہ ہو جاتا ہے۔‘
 تحقیق کے مصنف راس کریٹس کے مطابق ’جو صورت حال سامنے آئی ہے اس سے ظاہر ہے کہ شکر خورے معدوم ہونے کے قریب ہیں اور گانوں سے دوری اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ ان کی افزائش نسل کے مواقع میں کمی آرہی ہے۔‘
اسی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ’نر پرندے جنسی عمل سے قبل خاص قسم کی آوازیں نکالتے ہیں اور چھوٹے نر پرندے اسی سے سیکھتے ہیں تاہم بڑے پرندے کم ہونے کی وجہ سے وہ ان آوازوں سے نابلد ہو گئے ہیں۔‘
تحقیق کے شریک مصنف ڈیجن سٹوجینووک کے مطابق ’اس سے پرندوں کی آبادی میں کمی صاف نظر آرہی ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ گانے والے پرندوں میں جنسی عمل پر ابھارنے والے گانے ان کی آبادی کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں۔‘

 سائنس دانوں کا خیال ہے کہ جنگلوں میں بھی صرف چند سو شکرخورے ہی باقی بچے ہیں ( آسٹریلین جیوگرافک)

سائنس دانوں کے مطابق اس وقت صرف 18 نر شکرخورے موجود ہیں جو پوری آبادی کا 12 فیصد ہیں۔ یہ پرندے دوسرے پرندوں کے گانوں کی نقل کر سکتے ہیں مگر اپنے نغمے نہیں گا سکتے۔‘
 سائنس دانوں کا یہ بھی خیال ہے کہ ’جنگلوں میں بھی صرف چند سو شکرخورے ہی باقی بچے ہیں۔‘
اپنے پروں میں کالے اور پیلے رنگ کے نشانات رکھنے والا کمیاب پرندہ کسی دور میں مشرقی آسٹریلیا کے بیشتر علاقوں میں پایا جاتا تھا مگر اب یہ جنوب مشرق کے جنگلوں تک محدود ہے۔
تحقیق سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ قید میں پیدا ہونے والے شکرخورے جنگل کے شکرخوروں سے مختلف انداز میں گاتے ہیں جس سے ان کی جنگلی پرندوں کے لیے دلچسپی میں کمی آتی ہے۔
سائنس دانوں کو یہ امید البتہ اب بھی ہے کہ اگر اسیر شکرخوروں کو آڈیو ریکارڈنگز کے ذریعے ساتھی پرندوں کی طرح گانا سکھایا جائے اور جنگل میں چھوڑا جائے تو بہتری پیدا ہو سکتی ہے۔

شیئر: