پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بنانے کے عمل پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں یہ پہلی مثال ہے کہ لیڈر آف دی اپوزیشن کو حکومتی ارکان الیکٹ بلکہ سیلیکٹ کر رہے ہیں۔
سنیچر کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کو بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے ان لوگوں نے اپوزیشن لیڈر منتخب کیا جو اپنے باپ کی اجازت کے بغیر کسی کو ووٹ نہیں دیتے۔
مزید پڑھیں
-
’نانی ہونے کا اپنا ہی مزا ہے‘، مریم نواز کی نواسی کے لیے خریداریNode ID: 529686
-
’مریم نواز اتنا فیشن نہیں کرتیں جتنا انہیں ٹرول کیا جاتا ہے‘Node ID: 541676
-
’عمران خان کا شکریہ، 2018 کے الیکشن کی حقیقت بتا دی‘Node ID: 542986
مریم نواز کے مطابق ’زرداری صاحب نے پی ڈی ایم میں ایک بار یہ تجویز دی کہ پنجاب کے اندر تبدیلی لے آئیں، بزدار کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے پرویز الہیٰ یا کسی دوسرے کو وزیراعلیٰ بنا دیں تو میاں نواز شریف نے اس پیشکش کو یکسر مسترد کر دیا۔‘
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ باپ کے کہنے پر باپ سے ووٹ لینے والوں نے عوامی جدوجہد کو نقصان پہنچایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں ووٹ چاہیے تھے تو نواز شریف سے کہتے جنہوں نے انہیں سینیٹ الیکشن بھی وقت دلوائے تھے، وہ 17 کے 17 ووٹ دے دیتے۔
مریم نواز نے بتایا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ عوام کو کچھ معلوم نہیں تو آپ خود کو دھوکہ دے رہے ہیں۔
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ سلیکٹ ہونا ہی ہے تو پھر آپ کو عمران خان کی تابعداری کرنی چاہیے۔
انہوں نے پیپلز پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’آدھا تیتر آدھا بٹیر، کبھی حکومت کبھی اپوزیشن، یہ سلسلہ نہیں چل سکتا۔‘
مریم نواز کے مطابق حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے مسلم لیگ ن، مولانا فضل الرحمان اور پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتیں ہی کافی ہیں۔
ان کے بقول نواز شریف اپنے اصولی موقف پر کھڑے ہیں۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف تو آئین و قانون کی خاطر جدوجہد کر رہے ہیں اور دوسری طرف چھوٹے سے فائدے کے لیے جمہوری بیانیے کو روند رہے ہیں۔
ان کے مطابق چھوٹے سے عہدے کے لیے جمہوری جدوجہد کو نقصان پہنچایا گیا۔
پرویز مشرف کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر مریم نواز کاکہنا تھا کہ وہ اس وقت دنیا کے لیے عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں۔