نہر سویز بند ہونے سے یومیہ اربوں ڈالرز کا نقصان، تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ
نہر سویز بند ہونے سے یومیہ اربوں ڈالرز کا نقصان، تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ
اتوار 28 مارچ 2021 17:53
مصر کی نہر سویز میں منگل کے روز ایک دیوہیکل مال بردار بحری جہاز پھنسنے کے باعث تجارتی مال کی ترسیل میں اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تائیوان کی ایور گرین نامی کمپنی کا یہ بحری جہاز ریت کے طوفان کے باعث نہر سویز میں پھنس گیا تھا جس نے گزشتہ چھ دنوں سے دنیا کی مصروف ترین بحری گزرگاہ کو دیگر بحری جہازوں کے لیے بند کر کے رکھا ہوا ہے۔
ہوا کیا تھا؟
منگل کے روز مصر کے صحرائے سینا اور مشرق وسطیٰ کے اکثر علاقوں کو جب ریت کے طوفان نے اپنی لپیٹ میں لیا تو 400 میٹر طویل یہ مال بردار بحری جہاز تیز جھکڑ کے باعث اپنا توازن اور سمت برقرار نہ رکھ سکا۔
59 میٹر چوڑا ایور گرین جہاز جی ایم ٹی وقت کے مطابق صبح 5 بج کر 40 منٹ پر سویز کنال کے جنوبی کنارے پر جا کر پھنس گیا۔ یہ جہاز منگل کے روز سے نہر سویز میں ترچھا کھڑا ہے۔ جہاز نے بحیرہ احمر اور بحیرہ روم کے درمیان ہر قسم کی بحری ٹریفک کو بلاک کیا ہوا ہے۔
بحری جہاز کے آپریٹر کے مطابق، چین سے نیدرلینڈ کے شہر راٹر ڈیم کی بندرگاہ کی جانب بڑھنے والا ایور گرین جہاز ہوا کے تیز جھکڑ کے بعد سمت برقرار نہ رکھنے سے کنارے سے جا لگا تھا۔
تاہم سویز کنال اتھارٹی کے سربراہ اسامہ ربیع نے سنیچر کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ یہ حادثہ تیز ہوا کے بجائے تکنیکی اور انسانی غلطی کے باعث پیش آیا ہے۔
بحری جہاز کے 25 افراد پر مشتمل عملے سمیت تجارتی سامان کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی جہاز سے تیل خارج ہوا ہے۔
گزشتہ کئی دنوں سے مصر کی ٹگ بوٹسس اور بلڈوزر کی مدد سے اس دیوہیکل جہاز کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
عالمی تجارت پر اثرات
ایور گرین بحری جہاز نے انتہائی اہم گزرگار کو بند کر رکھا ہے جہاں سے دس فیصد سے زیادہ عالمی سمندری تجارت ہوتی ہے، جو زیادہ تر تیل اور اناج پر مشتمل ہے۔
سویز کنال سنہ 1869 میں کھولی گئی تھی جو ایشیا اور یورپ کے درمیان سب سے چھوٹا آبی راستہ ہے، جس کے باعث بحری جہازوں کو افریقہ کے راستے سے نہیں آنا پڑتا۔
ایور گرین جہاز کے پھنسنے کے باعث 300 سے زائد جہاز نہر کے دونوں طرف کھڑے آمد و رفت بحال ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
اگرچہ بحری آمد و رفت کو رواں دواں رکھنے کے لیے کنال کے پرانے حصوں کو دوبارہ سے کھول دیا گیا ہے، لیکن یہ ایورگرین جہاز کے رکاوٹ بننے کی وجہ سے پیدا ہونے والے بنیادی مسائل کو حل نہیں کرتا، کیونکہ کنال کے جنوبی کنارے پر جہاں یہ جہاز پھنسا ہوا ہے وہاں آمد و رفت کے لیے صرف ایک ہی لین ہے۔
عالمی تجارتی رستہ بند ہونے سے تیل کی ترسیل میں تاخیر کے باعث تیل کی عالمی مارکیٹ بھی متاثر ہونے کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
شپنگ کے ماہر روز جارج نے اے ایف پی کو بتایا کہ رکاوٹ کی وجہ سے دنیا بھر کے صارفین کو قیمتوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
شام کی حکومت کو بھی تیل کی ترسیل میں کمی کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جبکہ یورپی ملک رومانیہ کے گیارہ مویشی بردار جہاز بھی بحری آمد و رفت معطل ہونے کے باعث متاثر ہوئے ہیں۔
سویز کنال اتھارٹی کے سربراہ اسامہ ربیع کا کہنا ہے کہ بندش کے باعث مصر کو روزانہ کی بنیاد پر 12 سے 14 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے، جبکہ ایشیا اور یورپ کے درمیان یومیہ 9.6 ارب ڈالر کی لاگت کا تجارتی سامان کی ترسیل رکی ہوئی ہے۔
آگے کیا ہوگا؟
مصر کے حکام 14 اضافی ٹگ بوٹس کی مدد سے پھنسے ہوئے ایور گرین جہاز کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سنیچر کی رات کو جہاز کو بائیں سے دائیں جانب 30 ڈگری موڑنے میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ جہاز کو نکالنے کے آپریشن کے بارے میں گمان کیا جا رہا ہے کہ یہ کئی ہفتے جاری رہ سکتا ہے۔
سویز کنال اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ 12 سے 16 میٹر کی گہرائی تک پہنچنے کے لیے 15 سے 20 ہزار کے درمیان مربع میٹر ریت ہٹانا پڑے گی تاکہ جہاز کو تیرنے کی حالت میں لایا جا سکے۔
اگر یہ کوشش ناکام ہو گئی تو جہاز پر سے تیل اور پانی سمیت تجارتی سامان اتارنا پڑے گا، جو کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا۔