Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گلگت بلتستان میں سیاحتی سہولتوں کی فراہمی کے لیے ایکشن پلان

گلگت بلتستان میں سیاحت کے شعبے میں اگلے پانچ برسوں میں 5 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی (فوٹو: اے ایف پی)
گلگت بلتستان کو پاکستان کا سیاحتی دارالحکومت کہا جاتا ہے جہاں دنیا کی دوسری بلند ترین پہاڑی چوٹی کے ٹو سمیت بے شمار بلند چوٹیاں واقع ہیں۔ قدرتی حسن اور ثقافتی رنگوں سے مالامال گلگت بلتستان میں سیاحت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔
ان سیاحتی مقامات میں فیری میڈوس، دیوسائی پلین، راما، خنجراب، بابوسر ٹاپ، عطا آباد، شنگریلا اور خلتی جھیلیں، پھنڈر، شندور، ہنزہ کے بلتیت اورالتیت اور سکردو میں شگر اور گانچھے کے قلعے، خپلو میں ہزار سال قدیم مسجد اور نلتر کے سیاحتی مقامات کے علاوہ درجنوں دیگر خوب صورت علاقے شامل ہیں۔
ماضی میں سیاحت کے حوالے سے کوئی باضابطہ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے اس شعبے میں موجود حقیقی مواقع سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا۔

 

گلگت بلتستان کی سابق حکومت نے اس سلسلے میں 2017 میں گلگت بلتستان ٹورازم پالیسی متعارف کروائی۔ اس کے تحت خطے میں سیاحت کے فروغ کے لیے ترقی، سرمایہ کاری، بہتر سیاحتی سہولیات سمیت مارکیٹنگ، سرکاری اداروں، سٹیک ہولڈرز اور مقامی این جی اوز کے کردار کا تعین کیا گیا۔
سیکرٹری سیاحت سمیر احمد سید کے مطابق ’موجودہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس پالیسی کو مزید بہتر بناتے ہوئے ’پلان آف ایکشن‘ مرتب کیا جائے تاکہ سیاحت کے شعبے میں ایسی اصلاحات لائی جا سکیں جو نہ صرف سیاحوں کو سہولیات پہنچائیں بلکہ مقامی افراد کو روزگار کے ساتھ ساتھ خطے میں ترقی کا باعث بھی بن سکیں۔‘
سیاحت کی ترقی کے لیے پانچ بڑے اقدامات
انھوں نے کہا کہ ’حال ہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کے لیے منظور کیے گئے خصوصی پیکج میں سیاحت کے فروغ کے لیے بڑے اقدامات بھی اسی پلان آف ایکشن کے تحت تجویز کیے گئے ہیں۔‘
’اس حوالے سے وزیر اعظم نے ذاتی دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو ہدایات دی ہیں۔ اس پیکیج کے ملنے سےبھی خطے میں سیاحت اور اس کی سہولیات میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔‘

’گلگت اور سکردو ائیرپورٹس پر سہولیات میں اضافہ کرتے ہوئے نجی ایئر لائنز کو پروازوں کی اجازت دی جائے گی‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق ’سیاحتی پالیسی اور پلان آف ایکشن کے اہداف میں طے کیا گیا ہے کہ ایسے اقدامات اٹھائے جائیں گے کہ جس سے گلگت بلتستان کے قدرتی و ثقافتی حسن اور وسائل کے تحفظ کو یقینی بنا کرنہ صرف خطے کے عوام کا معیار زندگی بہتر کیا جائے بلکہ غربت کے خاتمے اور آنے والی نسلوں کا مستقبل بھی محفوظ بنایا جائے گا۔‘
ان اہداف کے حصول کے لیے پانچ مقاصد کا تعین کیا گیا ہے۔
ان مقاصد کے تحت گلگت بلتستان کو مقامی و عالمی سطح پر قدرتی، ایڈونچر اور ثقافتی سیاحتی منزل کے طور پر وسط مدتی اور طویل مدتی بنیادوں پر متعارف کرایا جائے گا۔
اگلے پانچ برسوں میں ہر سال سیاحوں کی تعداد میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا جس سے مقامی افراد کے لیے ملازمتوں کے مواقع اور معاشی بہتری کے راستے کھلیں گے۔
سیاحت کے شعبے میں اگلے پانچ برسوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 5 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ یہ سرمایہ کاری مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں، اداروں یا حکومتوں کے ذریعے ہوگی۔

اس وقت گلگت بلتستان میں 140 اچھے ہوٹل، 30 سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور تین سہولت مراکز ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

سیاحت کے شعبے میں ورک فورس کا معیار بہتر کیا جائے گا۔ گلگت بلتستان کو سیاحت کے شعبے میں دنیا بھر میں سب سے بہترین ورک فورس بنانے کے لیے درمیانی مدت اور طویل مدت کے منصوبے تشکیل دیے جائیں گے اور اس حوالے سے عالمی معیار کو یقینی بنایا جائے گا۔
سیکرٹری سیاحت کے مطابق ’ان اہداف کے حصول کے لیے حکومت نے کئی ایک اہم اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں سیاحتی ڈھانچے میں بہتری، سرمایہ کار دوست ماحول کی فراہمی، بہتری سیاحتی سہولیات کو یقینی بنانا، مارکیٹنگ اور ادارہ جاتی اور انتظامی اصلاحات متعارف کرانا شامل ہے۔‘
سیاحتی ڈھانچے میں بہتری
اس وقت گلگت بلتستان میں 2600 کمروں کی گنجائش کے ساتھ 140 اچھے ہوٹل، 30 سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور سیاحوں کے لیے تین سہولت مراکز ہیں۔
سیکرٹری سیاحت کے مطابق ’حکومت نہ صرف موجودہ سیاحتی ڈھانچے کو بہتر بنائے گی بلکہ مستقبل قریب میں سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر مزید مواقع بھی تلاش کرے گی۔‘
 ’ہوٹلوں میں صفائی ستھرائی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔ شاہراہوں پر سکیورٹی اور پیٹرول سٹیشنز سمیت دیگر سہولیات میں بھی اضافہ کیا جائے گا اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے تفریحی پارکس بھی بنائے جائیں گے۔‘

’ایکشن پلان کے تحت علاقے میں ایمرجنسی کے لیے ریسکیو 1122 جیسی سروس جلد شروع کی جائے گی‘ (فوٹو: وکی پیڈیا)

سیکرٹری سیاحت کہتے ہیں کہ ’اس پلان آف ایکشن کے تحت سیاحتی مقامات کی طرف جانے والی سڑکوں کو نئے سرے سے تعمیر کیا جائے گا اور کسی بھی وجہ سے بند ہو جانے کے بعد راستے کھولنے کا تیز ترین نظام لایا جائے گا۔‘
’سیاحتی مقامات اور دیہات میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ گلگت بلتستان میں سیاحوں کی آمد کو بڑھانے کے لیے گلگت اور سکردو ائیرپورٹس پر سہولیات میں اضافہ کرتے ہوئے نجی ایئر لائنز کو پروازوں کی اجازت دی جائے گی۔‘
سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری
سیاحت کے شعبے کی کامیابی اس میں سرمایہ کاری کے ذریعے بہتری لانا ہے جو نجی شعبے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اس کے لیے حکومت سہولت کار کے طور پر ایسا ماحول پیدا کرے گی جس میں سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ لگانے اور مناسب اور محفوظ منافع کو یقینی بنایا جائے گا۔
سیکرٹری سیاحت نے بتایا کہ ’خطے کے جغرافیائی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت چھوٹے اور درمیانے درجے کے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ دور دراز علاقوں میں ارزاں نرخوں پر سرکاری زمین کی دستیابی یقینی بنا کر وہاں ہوٹل، موٹل، گیسٹ ہاؤسز اور ریزورٹ تعمیر کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔‘

گلگت بلتستان کے ٹور آپریٹرز کا کہنا ہے کہ ’سیاحتی پالیسی پر عمل درآمد ماضی میں بھی ایک مسئلہ رہا ہے‘ (فوٹو: وکی پیڈیا)

’سیاحتی، ثقافتی اور تاریخی مقامات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے عالمی اداروں اور ڈونرز کے ذریعے وسائل حاصل کیے جائیں گے۔‘
بہتر سیاحتی سہولیات کی فراہمی
گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ سیاحتی مقامات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ وہاں تک رسائی کے لیے بہتر سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کی سہولت کی فراہمی بھی ممکن بنائی جائے۔ ہوٹل سٹاف کو تربیت دی جائے اور ہنگامی حالات کے لیے ریسکیو سروس بہتر بنائی جائے۔
سیکرٹری سیاحت کے مطابق ’پلان آف ایکشن کے تحت دور دراز بالخصوص پہاڑی مقامات پر جیپ، منی وین اور ٹرانسپورٹ کے دیگر ذرائع کی فراہمی، ہوٹل سٹاف اور گائیڈز کی ٹریننگ اور ایمرجنسی کے لیے ریسکیو 1122 جیسی سروس جلد شروع کی جائے گی۔‘
’سیاحوں کی سہولت کے لیے جدید سائن بورڈز کی تنصیب اور ایک گائیڈ کے طور پر ’انٹرایکٹو‘ ویب پورٹل بھی لانچ کیا جائے گا۔‘
سیکرٹری سیاحت کا مزید کہنا ہے کہ ’ان اقدامات کے علاوہ گلگت بلتستان میں مقامی سطح پر اصلاحات بھی متعارف کرائی جائیں گی۔ خدمات کے معیار کی نگرانی کرنے اور شکایات کی صورت میں حل کا بہتر نظام تیار کیا جائے گا۔‘

گلگت بلتستان میں اگلے پانچ برسوں میں ہر سال سیاحوں کی تعداد میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)

نئی سیاحتی پالیسی کے حوالے سے اس صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ’کوئی بھی حکمت عملی اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک مقامی افراد کو اس میں پوری طرح شامل نہ کیا جائے۔‘
گلگت بلتستان کے ٹور آپریٹر علی گل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ سچ ہے کہ 2017 کی پالیسی میں مقامی فریقین سے مشاورت کی گئی تھی اور ان کی کچھ تجاویز کو پالیسی میں جگہ بھی دی گئی لیکن اس حولے سے عمل درآمد ابھی بھی ایک مسئلہ ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہوٹل سٹاف اور ٹور گائیڈز کی تربیت کے حوالے سے بھی ابھی تک کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔‘

شیئر: