سعودیوں کی مٹی کے برتن بنانے کے قدیم فن کو دوبارہ سے زندہ کرنے کی کوششیں
مٹی کے برتن بنانے میں چار اقسام کی مٹی کا استعمال کیا جاتا ہے (فوٹو: عرب نیوز)
مٹی کے برتن بنانے کے قدیم فن کو دوبارہ سے زندہ کرنے کے لیے سعودی شہری دل و جان سے مدد کر رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق یہ قدیم فن مملکت میں دوبارہ سے اپنی جگہ بنا رہا ہے اور ملک بھر سے بوڑھے اور نوجوان فنکار اس روایتی فن میں اپنی صلاحتیں آزما رہے ہیں۔
صدیوں سے استعمال ہونے والے مٹی کے کپ، پیالے، پین اور دوسرے برتنوں کو جدید اور پائیدار مواد کو استعمال کرتے ہوئے دوبارہ بنائے گئے ہیں۔
لیکن یہ عهود الادنی جیسے کچھ سعودی شہریوں کو پرانے طریقوں کے استعمال سے نہیں روک سکا۔
عھود الادنی نے بچپن میں پلے ڈو کے ذریعے مٹی کے برتن بنانے کا تجربہ کیا۔ لیکن پانچ سال پہلے انہوں نے اپنے لیے کمہار کا چاک خریدنے کا فیصلہ کیا، تاکہ وہ گھر میں استعمال ہونے والی اشیا بنا سکیں۔
یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھ کر اور اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتی عھود الادنی جلد ہی اپنے دوستوں کو اپنے اس نئے شوق میں دلچسپی لیتے پایا۔ بکہ کچھ اس کا حصہ بھی بن گئے۔
اس فن کے ساتھ جب ان کی وابستگی بڑھی تو وہ رضاکارانہ طور پر کیلیفورنیا کے دورے پر گئیں، جہاں انہوں نے چار ماہ ایک کسان کے ساتھ اس کے مٹی کے برتن بنانے والے سٹوڈیو میں کام کیا۔
مختلف اشیا کے لیے جن کا انحصار ان کے رنگ، استعمال اور دوسرے عوامل پر ہوتا ہے، مخصوص قسم کی مٹی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ عام طور پر مٹی کی چار اقسام کا استعمال کیا جاتا ہے۔
جدہ یونیورسٹی کے کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن کی سیرامک آرٹسٹ اور لیکچرار نورہ المزروع کا مٹی کے برتن بنانے کے فن سے ابتدائی تعارف ان کی گرایجویشن ڈگری کے دوران اسلامی تعلیم فن پڑھتے ہوا تھا۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’جس لمحے میں نے مٹی کو چھوا مجھے اسی وقت اس کے ساتھ اک تعلق محسوس ہوا۔ میں نے گرمیوں میں اپنے شوق کی تکمیل اور اس فن کو سیکھنے کے لیے رضاکارانہ طور پر سیرامکس کی تدیس میں معاونت کی۔‘
اس کے بعد اپنے شوق کی تکمیل کے لیے نورہ المزروع نے ویلز کے کارڈف سکول آف آرٹ اینڈ ڈیزائن سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔