Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی آئی اے کو سیفٹی کلیئرنس مل گئی، یورپ کے لیے پروازیں کب بحال ہوں گی؟

سول ایوی ایشن نے امید ظاہر کی ہے کہ قومی ایئرلائن پر لگی پابندی اٹھا لی جائے گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کو عالمی فلائٹ سیفٹی ادارے نے کلیئرنس پرواز کے لیے محفوظ قرار دے دیا ہے لیکن اس کے باوجود پی آئی اے یورپ کے لیے پروازیں شروع نہیں کر سکتی۔ اسے اس فیصلے کے لیے جولائی میں ہونے والے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سیفٹی آڈٹ کا انتظار کرنا ہو گا۔
جمعے کو اس حوالے سے قومی ایئرلائن کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کی جانب سے پی آئی اے کا فلائٹ سیفٹی آڈٹ ہوا تھا جس کے بعد اگلے دو سال کے لیے آپریشنل کلیئرنس سرٹیفیکیٹ دے دیا گیا ہے۔‘
 ان کا کہنا تھا کہ ’اس کلیئرنس ملنے کے باوجود پی آئی اے مستقبل قریب میں برطانیہ، یورپ اور امریکہ کے لیے پروازیں شروع نہیں کر پائے گی۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ برس طیارہ حادثے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان کی جناب سے قومی اسمبلی کے فلور پر پی آئی اے پائلٹس کے لائسنس جعلی ہونے کے بارے میں دیئے گئے بیان کے تناظر میں یورپین یونین سیفٹی ایجنسی نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی یورپ کے لیے پروازوں پر پابندی لگا دی تھی۔
ابتدائی طور پر یہ پابندی چھ مہینوں کے لیے تھی تاہم اسے غیر معینہ مدت تک بڑھا کر سیفٹی کلیئرنس سے مشروط کر دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ پی آئی اے پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)

عبداللہ حفیظ نے سکیورٹی کلیئرنس کے حوالے سے بتایا کہ ’مذکورہ سکیورٹی کلیئرنس اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کی جانب سے سیفٹی آڈٹ کلیئرنس سے مشروط ہے۔‘
پی آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’قومی ایئرلائن کی سیفٹی کلیئرنس تو بروقت ہو گئی ہے، اب فضائی پابندی ختم ہونے کا تمام تر انحصار سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے سیفٹی آڈٹ پر ہے۔‘
تاہم سول ایوی ایشن نے امید ظاہر کی ہے کہ قومی ایئرلائن پر لگی پابندی اٹھا لی جائے گی۔
سی اے اے کے ترجمان سعد بن ایوب کا کہنا تھا کہ ’انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے سیفٹی آڈٹ کے لیے ہر ممکن تیاری اور معیار پر پورا اترنے کے لیے تمام تر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے سسٹم میں بہتری لائی گئی ہے اور امید یہی کی جا رہی ہے کہ جولائی میں آڈٹ کلیئر ہو جائے گا۔‘
سیفٹی آڈٹ کے حوالے سے پی آئی اے ترجمان نے کہا کہ قانونی طور پر تو پی آئی اے کا سیفٹی آڈٹ سال کے وسط میں ہی ہونا تھا، کیونکہ فلائٹ سیفٹی کلیئرنس دو سال کے لیے دی جاتی ہے اور ہر دو سال میں اس کا دوبارہ آڈٹ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ کلیئرنس جون 2021 کو ختم ہو رہی ہے، البتہ آئی اے ٹی اے نے گزشتہ سال کے واقعات کے تناظر میں ہنگامی بنیادوں پر پی آئی اے کا آڈٹ کروایا۔
قومی ایئرلائن کا تفصیلی سیفٹی آڈٹ اکتوبر 2020 میں ہوا تھا۔ عبداللہ حفیظ کے مطابق آڈٹ کلیئر کرنے کے لیے 90 فیصد کمپلائنس لازم ہوتی ہے۔ جبکہ پی آئی اے عالمی سیفٹی سٹینڈرڈز پر 97 فیصد پورا اتری، جس کے بعد آئی اے ٹی اے نے قومی ایئرلائن کو 2023 تک کے لیے سیفٹی کلیئر کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب وہ سول ایوی ایشن کے انتظار میں ہیں کہ کب ان کا سیفٹی آڈٹ کلیئر ہو اور پی آئی اے پر سے پابندی ہٹ سکے۔

شیئر: