Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک سے گھریلو ملازمین سعودی عرب لانے کے لیے نیا طریقہ کار

بیرون ملک سے افرادی قوت لانے کے مشترکہ نظام کا تجربہ کیا جا رہا ہے ( فوٹو: سبق)
سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کہا ہے کہ ’اگلے مرحلے کے دوران بیرون ملک سے گھریلو عملہ لانے کا نیا طریقہ کار جاری کیا جائے گا، جو افرادی قوت کے ضمن میں ایجنٹوں کے خاتمے کا باعث بنے گا۔‘
العربہ نیٹ کے مطابق وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ ’ان دنوں بیرون ملک سے افرادی قوت لانے کے مشترکہ نظام کا تجربہ کیا جا رہا ہے۔‘
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’آئندہ وزارت کی جانب سے منظور شدہ ایجنسی کے ساتھ معاہدے کے بعد ہی ملازمت کا ویزا جاری ہو گا۔‘ 
وزارت افرادی قوت نے بتایا کہ ’افرادی قوت لانے کے حوالے سے کام کرنے والے ایجنٹوں کی سرگرمیاں سعودی عرب ہی نہیں ان ملکوں کے قوانین کے بھی خلاف ہیں جہاں سے افرادی قوت لائی جاتی ہے۔‘
وزارت افرادی قوت نے سعودی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ گمراہ کن اشتہارات کے جھانسے میں بالکل نہ آئیں۔‘
یہ بھی کہا گیا کہ ’اس بات کو مدنظر رکھیں کہ تمام ریکروٹنگ ایجنسیاں اور کمپنیاں ’مساند‘ ویب پر رجسٹرڈ ہیں یا نہیں۔ مساند پر جا کر ریکروٹنگ کمپنی اور ایجنسی کے بارے میں معلوم کیا جا سکتا ہے اور یہ بھی پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس کمپنی اور ایجنسی کی کتنی فیس ہے، وزارت تمام ریکروٹنگ ایجنسیوں اور کمپنیوں کی نگرانی بھی کرتی رہتی ہے۔‘

آجر، اجیر اور ایجنسی یا کمپنی سمیت تینوں کے حقوق و فرائض مقرر کیے گئے ہیں (فوٹو: العربیہ)

وزارت افرادی قوت نے ریکروٹنگ ایجنسیوں اور کمپنیوں کی جانب سے ملازمت کے معاہدوں کے اندراج کے ضابطے کی پابندی کے حوالے سے کہا کہ ’سال رواں کی پہلی سہ ماہی کے دوران 99 فیصد اس کی پابندی ہوئی ہے۔‘ 
وزارت کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ ’مشترکہ معاہدے کے قانون نے آجر، اجیر اور ایجنسی یا کمپنی سمیت تینوں کے حقوق و فرائض مقرر کردیے ہیں۔‘

شیئر: