عربی جبہ امارات میں مردوں کے لیے خوبصورتی اور وقار کی علامت سمجھاجاتا ہے۔ یہ آج بھی عربوں کے لیے معاشرتی وقار کا ایک پیمانہ ہے، اس لیے کہ مختلف زمانے گزرنے کے باوجود بھی اس کی پسندیدگی میں کوئی فرق نہیں پڑا۔
سیدتی ڈاٹ نیٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق آج بھی عربی جبہ کی تیاری بڑے اہتمام کے ساتھ کی جاتی ہے حالانکہ عورتوں اور مردوں کے دوسرے جدید ڈیزائن اور فیشن آنے سے بہت سے قدیم لباسوں پر فرق پڑا ہے۔ جبہ آج بھی بڑے شوق سے سلوایا اور پہنا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
اطالوی گلوکار نے سعودی لباس میں گانا گایاNode ID: 386396
-
سعودی لباس کا مذاق اڑانے پر 2 غیر ملکی گرفتارNode ID: 442851
-
سعودی وزیر ثقافت کی 70 سالہ پرانے لباس کی تجدید کی ہدایتNode ID: 525536
قدیم روایت
عرب کلچر میں جبہ زمانہ قدیم سے چلتا آ رہا ہے جبکہ گزری چند دہائیوں میں عربی جبہ کی شان و شوکت برقراررکھنے میں شارجہ کے ایک گاؤں میں دستکاری کرنے والے عبداللہ کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے جبہ کا تانہ سونے کا جبکہ بانا چاندی کا بنایا تھا وہ چاہتے تھے کہ وہ اسے خوبصورت انداز میں پیش کریں اور ایسا وہ کئی سالوں سے کرتے آ رہے ہیں۔
اپنے کام کے حوالے سے عبداللہ کہتے ہیں کہ یہ بہت قدیم پیشہ ہے اور قدیم عرب سے چلا آرہا ہے۔
بقول ان کے اسے زمانہ جاہلیت سے لوگ کرتے آ رہے ہیں اور ہمارے موجودہ دور تک یہ پہنچا ہے۔ ان کے مطابق اس کا ڈیزائن امارات میں خلیج سے کچھ مختلف ہے اسی طرح شمالی افریقہ اور دیگر عربی علاقوں کے ڈیزائنز میں بھی کچھ فرق ہے۔
عربی جبہ
عبداللہ کے مطابق عربی جبہ کا کپڑا اون سے تیار کیا جاتا ہے۔ اون والا کپڑا سردیوں میں استعمال ہوتا ہے جبکہ سوتی کپڑا گرمیوں کے لیے ہوتا ہے۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ ابتدا میں یہ ہاتھوں سے تیار کیا جاتا تھا تاہم اب اس کی بناوٹ کے طریقے بدل چکے ہیں۔ اب ہم اس میں جرمنی کا دھاگہ استعمال کرتے ہیں۔ اب کپڑوں کی بھی کئی اقسام آ چکی ہیں لیکن نجفی کپڑا ابھی تک مہنگا ہے اس لیے کہ اسے ہاتھ سے تیار کیا جاتا ہے۔
عربی جبہ میں جو حیران کن وہ سنہری دھاگے ہیں جو اس کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔ انہیں لگانے میں چار سے پانچ دن صرف ہوجاتے ہیں۔
