چلتے ہو تو چمن کو چلیے، سنتے ہیں کہ بہاراں ہے
پات ہرے ہیں، پھول کِھلے ہیں، کم کم باد و باراں ہے
’میر‘ کی زبانی ’چمن‘ کی کہانی سُنی تو دل مچل گیا، کاروبار زندگی کو بریک لگایا، ٹکٹ کٹوایا اور سیدھے ’چمن‘ پہنچ گئے، مگر یہاں نہ ہریالی تھی نہ پھولوں کی ڈالی، نہ باد و باراں نہ جشنِ بہاراں، ہم چکرا کر رہ گئے کہ ’یاالٰہی یہ ماجرا کیا ہے؟‘ وہاں اگر کچھ تھا تو وہ مناظرکی بے رنگی اور موسم کی بے کیفی تھی۔ سادہ لفظوں میں کہا جائے مسافر ’چمن‘ کے چکر میں خود ’چمن‘ بن چکا تھا۔
مزید پڑھیں
-
کیا ’غلط ‘ کو ’غلت‘ لکھنا چاہیے؟Node ID: 535316
-
گالوں میں پڑنے والا گڑھا اور چاہِ غب غب کی کہانیNode ID: 548961
-
اُودے اُودے، نیلے نیلے، پیلے پیلے پیراہنNode ID: 552631
-
اردو میں پُرتگالی الفاظ کی جُگالیNode ID: 556456