Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ میں قرنطینہ سے بچنے کا انوکھا طریقہ، مسافروں کے لیے ترکی کا ’سیاحتی پیکج‘

برطانیہ میں قرنطینہ سے بچنے کے لیے مسافر ترکی میں دس دن گزارتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث پابندی کے شکار ملکوں سے برطانیہ آنے والے مسافر لازمی قرنطینہ سے بچنے کے لیے ترکی کا راستہ استعمال کر رہے ہیں۔
عرب نیوز نے ٹائمز اخبار کے حوالے سے بتایا ہے کہ برطانیہ پہنچنے سے قبل سیاح اور مسافر ترکی میں قیام کرتے ہیں کیونکہ برطانیہ نے تاحال ترکی کو اپنی ریڈ لسٹ میں شامل نہیں کیا۔
ٹریول ایجنسیاں پاکستان اور انڈیا سمیت دیگر ان ممالک کے مسافروں کو ’قرنطینہ پیکج‘ بیچ رہی ہیں جن کو برطانیہ نے سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا ہے۔

 

اس پیکج کے تحت ٹریولز ایجنسیاں برطانیہ کا سفر کرنے والے افراد سے کہتی ہیں کہ وہ ترکی میں دس دن بطور سیاح گزاریں اور اس کے بعد لندن سمیت کسی بھی برطانوی ایئرپورٹ پر اُتر سکتے ہیں جہاں ان کو قرنطینہ کی پابندی کا سامنا نہیں ہوگا۔
رپوٹ کے مطابق ترکی نے کسی بھی ملک سے آنے والے مسافروں پر قرنطینہ کی پابندی عائد کی ہے اور نہ ہی تاحال اسے برطانیہ کی سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
برطانیہ کی سفری پابندیوں کے ضوابط کے تحت قرنطینہ پیکج قانونی ہے تاہم ترکی میں یہ متنازع حیثیت اس وقت اختیار کر گیا جب کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد وقتی طور پر لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا۔
ترکی میں سیاحوں اور مسافروں کو پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا ہے اور وہ ملک میں بآسانی گھوم پھر سکتے ہیں۔
ترکی کی اپوزیشن پارٹی کے ایک رہنما مراط امیر نے کہا ہے کہ ’پاکستان سے آنے والے برطانوی شہری ملک میں آزادی سے گھوم پھر رہے ہیں جو یہاں وائرس کی انڈین قسم پھیلا رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے اور پاکستان و انڈیا سے آنے والے مسافروں پر اسی طرح کی پابندیاں عائد کی جانی چاہییں جیسے دیگر یورپی ملکوں نے عائد کی ہیں۔
ترکی کے وزیر صحت فاحریتن کوسا نے گذشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ استنبول میں کورونا وائرس کی انڈین قسم کے پانچ کیسز سامنے آئے ہیں۔

شیئر: