Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی میں کرپٹو کرنسی کا تاریخی فراڈ، ایکسچینج کا بانی ملک سے فرار

کرپٹوکرنسی ایکسچینج تھیوڈیکس کے بانی فاروق فتح اوزر ملک چھوڑ گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
ترکی کی کرپٹوکرنسی مارکیٹ میں پہلا اور بہت بڑا فراڈ سامنے آیا ہے اور کرپٹوکرنسی ایکسچینج تھیوڈیکس کے بانی فاروق فتح اوزر دو ارب ڈالر لے کر ملک چھوڑ گئے ہیں۔
فراڈ سے تین لاکھ 91 ہزار سے زائد افراد اپنی رقوم سے محروم ہوئے ہیں۔ اوزر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ البانیہ چلے گئے ہیں۔
ترک حکام کی درخواست پر انٹرپول نے ان کی گرفتاری کے لیے ریڈ نوٹس جاری کر دیا ہے۔ اگرچہ 21 اپریل کو تحقیقات شروع کر دی گئی تھیں اور کمپنی کے اکاؤنٹس بھی بلاک کیے گئے تاہم اس پورے سسٹم میں کئی خامیاں بھی سامنے آئی ہیں۔
کمپنی 2017 سے کام کر رہی ہے، حال ہی میں اس نے کئی روز کے لیے سروسز کا سلسلہ یہ کہتے ہوئے بند کیا کہ وہ اچھی شہرت رکھنے والے بیرونی بینکوں اور کمپنیوں کو سرمایہ کی دعوت دینے جا رہی ہے تاکہ اپنے شراکت داروں کی بہترین خدمت کی جا سکے۔
تاہم اس بیان کے کچھ دیر بعد صارفین کو رقوم کی منتقلی کے حوالے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اس کے بعد سائٹ ان کے لیے ناقابل رسائی ہو گئی۔
ترکی میں کرپٹوکرنسی کی تجارت کا حجم ایک سے دو ارب ڈالر تک ہے۔
یہ ترکی کی تاریخ میں فراڈ کا سب سے بڑا واقعہ ہے جس کا ایک اتفاقی تعلق سینٹرل بینک آف ترکی کے اس اقدام سے بھی بنتا ہے جس میں اس نے یک دم 30 اپریل سے ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔
دیگر کئی فیصلوں کے ساتھ ساتھ سینٹرل بینک نے ان لوگوں اور کمپنیوں کو بھی ہدف بنایا جنہوں نے کرپٹو کرنسی کی غیرقانونی سرگرمیاں کیں یا پھر اس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی کوشش کی۔
اس سے قبل کمپنی کے بانی کی ایک ایسی تصویر بھی سامنے آئی جس میں وہ ترکی کے کئی اعلیٰ پالیسی سازوں کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں۔

فراڈ کے نتیجے میں تین لاکھ 91 ہزار سے زائد افراد اپنی رقوم سے محروم ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ورلڈ اکنامک فورم کی ایک رپورٹ کے مطابق کرپٹوکرنسی کے استعمال کے حوالے سے ترکی دنیا میں 74 ویں بڑی معیشت ہے جبکہ یورپ میں پہلی معیشت ہے جہاں عام لوگوں نے کرپٹوکرنسی کا استعمال کیا۔
کرپٹو کرنسی کے ماہر فتح گونر نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’تھیوڈیکس ایک ترک کمپنی ہے جو کرپٹوکرنسی کا کاروبار کرتی ہے اور وہاں اس حوالے سے کوئی قوانین موجود نہیں ہیں۔‘
ایک حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ 16 سے 20 فیصد ترک شہریوں نے پچھلے سال کرپٹوکرنسی کا استعمال کیا۔

ترکی کے سینٹرل بینک نے 30 اپریل سے ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

گونر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس کرنسی کو اپنائے جانے کا سلسلہ بہت تیز ہے لیکن اس کے حوالے سے علم بہت محدود ہے جو کرپٹوکرنسی سے وابستہ کاروبار کے لیے انتہائی خطرناک ہے کیونکہ یہ پلیٹ فارمز اس طرح پیسہ بناتے ہیں جب لوگ سکے انہی پلیٹ فارمز سے خریدیں یا بیچیں۔‘
ماہرین حکومت پر زور دیتے رہے ہیں کہ کرپٹوکرنسی میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
مارچ میں ترکی کے جنوبی شہر میں ایک شخص نے بٹ کوائن میں انویسٹمنٹ اور خطیر رقم کھو دینے کے بعد اپنے دو بچوں اور بیوی کو قتل کر کے خودکشی کر لی تھی۔

شیئر: