Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صفائی نصف ایمان‘ برطانوی سفیر کی اسلام آباد کو صاف رکھنے کی تاکید

برطانوی ہائی کمشنر اس سے قبل مارگلہ پر کوڑے کی تصویر شیئر کر چکے ہیں۔ فوٹوکرسچن ٹرنر ٹوئٹر
پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر دارالحکومت اسلام آباد کے قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے اکثر صبح کے اوقات میں چہل قدمی کرتے ہیں، جن  کی تصاویر بھی وہ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شئیر کرتے ہیں۔
کچھ  دن قبل انہوں نے مارگلہ کی پہاڑیوں پر چہل قدمی کرتے ہوئے وہاں پر پھیلی گندگی اور پلاسٹک بیگز اکھٹے کر کے تصاویر شئیر کی تھیں اور گندگی نہ پھیلانے کی گزارش کی تھی۔
مزید پڑھیں
کرسچن ٹرنر کی ایک اور ٹویٹ بھی اس وقت موضوع بحث ہوئی ہے جس میں انہوں نے اپنی صبح کی چہل قدمی کی ایک تصویر شیئر کی ہے۔
اس تصویر میں ہائی کمشنر اپنے دونوں ہاتھوں میں کوڑا کرکٹ اور پلاسٹک سے بھرے دو بڑے بیگز اٹھائے کھڑے ہیں۔ یہ کوڑا دراصل انہوں نے صبح کی چہل قدی کے دوران جمع کیا تھا۔
کرسچن ٹرنر نے تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’صفائی نصف ایمان ہے۔‘
برطانوی ہائی کمشنر کی ٹویٹ کے بعد صارفین نے اسلام آباد کے قدرتی مناظر کو صاف رکھنے کی تلقین کے ساتھ ساتھ سفیر کے اس عمل کو بھی خوب سراہا۔
صارف ڈاکٹر نوید نے لکھا کہ ’یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ جگہ چھوڑنے سے پہلے اس کو صاف کریں، ایسی نام نہاد تعلیم یافتہ آبادی کے اندر شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے جو ایسی جگہوں پر فیملی کے ساتھ کھانا کھانے کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن اپنا کوا اکھٹا کرنے کا احساس نہیں ہے۔‘
برطانوی سفیر نے اپنی ٹویٹ میں مسلمانوں کے پیغمر اسلام کی حدیث ’صفائی نصف ایمان ہے‘ کا ذکر کیا تو صارفین نے اس پر تبصرے کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہماری تعلیمات پر ہم ہی عمل نہیں کر رہے۔‘
صارف شکیل گجر لکھتے ہیں کہ ’برطانوی ہائی کمشنر صبح کی سیر کرتے ہوئے اسلام آباد میں ہمارا گرایا هوا کچرا صاف کرتے ہیں، اور ہمیں ہمارے پیغمبر اسلام کی تعلیمات بتاتے ہیں۔ کیا ہمارا کوئی سفیر، وزیر، پیر، مولوی اور سرکاری افسر ایسا کرسکتا ہے؟‘
صارفین جہاں عوام کو گندگی پھیلانے پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہی کچھ صارفین کا ماننا ہے کہ انہی اچھی عادات کی وجہ سے مغربی ممالک ترقی کی راہ پرگامزن ہیں۔
ٹوئٹر ہینڈل عمر فاروق نے لکھا کہ ’پاکستانی عوام یہ بہت افسوسناک اور شرمندگی کا باعث ہے، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے، خدارا بس کیجیے۔‘

صارفین کا کہنا ہے کہ ایک غیر ملکی ہمارے ملک کو صاف رکھنے کی کوشش کر رہا ہے، ایسے میں ہمیں بھی اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔
صارف عدنان صدیقی کا کہنا تھا کہ ’کچرا اٹھانا صرف انتظامیہ کی ہی ذمہ داری نہیں، یہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ ہر جگہ کچرا نہ پھینکیں، اگر کچرا پڑا دیکھیں تو وہاں سے اٹھا لیں۔‘
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے قدرتی مناظر اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ گندگی نہ پھیلائیں اور انتظامیہ ایسے لوگوں پر بھاری جرمانہ عائد کرے تاکہ ملک کو صاف رکھا جاسکے۔

شیئر: