پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر دارالحکومت اسلام آباد کے قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے اکثر صبح کے اوقات میں چہل قدمی کرتے ہیں، جن کی تصاویر بھی وہ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شئیر کرتے ہیں۔
کچھ دن قبل انہوں نے مارگلہ کی پہاڑیوں پر چہل قدمی کرتے ہوئے وہاں پر پھیلی گندگی اور پلاسٹک بیگز اکھٹے کر کے تصاویر شئیر کی تھیں اور گندگی نہ پھیلانے کی گزارش کی تھی۔
مزید پڑھیں
-
’کمٹمنٹ تو کمٹمنٹ‘، شائقین کو ’رادھے‘ کا انتظارNode ID: 559506
-
پاکستان ایمیزون کی سیلر لسٹ میں شامل، ’دل خوش ہو گیا‘Node ID: 563791
کرسچن ٹرنر کی ایک اور ٹویٹ بھی اس وقت موضوع بحث ہوئی ہے جس میں انہوں نے اپنی صبح کی چہل قدمی کی ایک تصویر شیئر کی ہے۔
اس تصویر میں ہائی کمشنر اپنے دونوں ہاتھوں میں کوڑا کرکٹ اور پلاسٹک سے بھرے دو بڑے بیگز اٹھائے کھڑے ہیں۔ یہ کوڑا دراصل انہوں نے صبح کی چہل قدی کے دوران جمع کیا تھا۔
کرسچن ٹرنر نے تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’صفائی نصف ایمان ہے۔‘
Another #FridayMorningWalk, another two bags of litter. Safaai nisf imaan hai cc @dcislamabad @hamzashafqaat @CleanGreenPK pic.twitter.com/JknF3go0Hy
— Christian Turner (@CTurnerFCDO) May 7, 2021
برطانوی ہائی کمشنر کی ٹویٹ کے بعد صارفین نے اسلام آباد کے قدرتی مناظر کو صاف رکھنے کی تلقین کے ساتھ ساتھ سفیر کے اس عمل کو بھی خوب سراہا۔
صارف ڈاکٹر نوید نے لکھا کہ ’یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ جگہ چھوڑنے سے پہلے اس کو صاف کریں، ایسی نام نہاد تعلیم یافتہ آبادی کے اندر شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے جو ایسی جگہوں پر فیملی کے ساتھ کھانا کھانے کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن اپنا کوا اکھٹا کرنے کا احساس نہیں ہے۔‘
It's our responsibility,it's everyone's responsibility to clean the place before leaving. Need to raise awareness for the so called learned population who have the privilege to enjoy meals with family at such places but don't have sense to clean their litter afterwards...
— Dr.Naveed (@DrNaveed9) May 7, 2021
برطانوی سفیر نے اپنی ٹویٹ میں مسلمانوں کے پیغمر اسلام کی حدیث ’صفائی نصف ایمان ہے‘ کا ذکر کیا تو صارفین نے اس پر تبصرے کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہماری تعلیمات پر ہم ہی عمل نہیں کر رہے۔‘
صارف شکیل گجر لکھتے ہیں کہ ’برطانوی ہائی کمشنر صبح کی سیر کرتے ہوئے اسلام آباد میں ہمارا گرایا هوا کچرا صاف کرتے ہیں، اور ہمیں ہمارے پیغمبر اسلام کی تعلیمات بتاتے ہیں۔ کیا ہمارا کوئی سفیر، وزیر، پیر، مولوی اور سرکاری افسر ایسا کرسکتا ہے؟‘
برٹش هائی کمشنر صبح کی سیر کرتے هوئے اسلام اباد میں همارا گرایا هوا کچرا صاف کررها هے اور همیں همارے پیارے رسول صلی الله علیه وسلم کی حدیث مبارکه بتا رها هے که "صفائی نصف ایمان هے." کیا همارا کوئی سفیر، وزیر، پیر. مولوی اور سرکاری افسر ایسا کرسکتا هے؟
— Ch.Shakeel Gujar (@ChShakeelGujar) May 7, 2021
صارفین جہاں عوام کو گندگی پھیلانے پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہی کچھ صارفین کا ماننا ہے کہ انہی اچھی عادات کی وجہ سے مغربی ممالک ترقی کی راہ پرگامزن ہیں۔
ٹوئٹر ہینڈل عمر فاروق نے لکھا کہ ’پاکستانی عوام یہ بہت افسوسناک اور شرمندگی کا باعث ہے، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے، خدارا بس کیجیے۔‘
صارفین کا کہنا ہے کہ ایک غیر ملکی ہمارے ملک کو صاف رکھنے کی کوشش کر رہا ہے، ایسے میں ہمیں بھی اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔
صارف عدنان صدیقی کا کہنا تھا کہ ’کچرا اٹھانا صرف انتظامیہ کی ہی ذمہ داری نہیں، یہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ ہر جگہ کچرا نہ پھینکیں، اگر کچرا پڑا دیکھیں تو وہاں سے اٹھا لیں۔‘
This is wrong perception kay Kachra uthana authorities ka kaam hai. Authorities ka kaam garbage area designate karna aur wahan say garbage collect karna hai.
Ye awam kee responsibility hai kay (1) kachra har jaga na phainkain (2) agar kachra para daikhain tou wahan say utha lain— Adnan Siddiqui (@AdnanRSiddiqui) May 7, 2021