Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثی یمنی ماڈل کا زبردستی ورجینیٹی ٹیسٹ کرانے کا ارادہ ترک کر دیں: ایمنسٹی

حوثیوں نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں میڈیا آؤٹ لیٹس پر پابندی لگا رکھی ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ یمنی ماڈل جنہیں حوثیوں نے اغوا کیا تھا، ان کا زبردستی ’ورجینیٹی ٹیسٹ‘ کرائے جانے کا خدشہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم نے حوثی ملیشیا کو اپنے اس ارادے سے باز رہنے کا کہا ہے۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈپٹی ڈائریکٹر لین مالوؤف نے کہا ہے کہ ’یمن کی اصل حوثی انتظامیہ کو انتصار الحمادی کے کنوار پن جانچنے کا زبردستی ٹیسٹ کرانے کا ارادہ ترک کر دینا چاہیے۔
جمعے کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’الحمادی کو یمن کے پدرسری معاشرے کی سماجی اقدار کو چیلنج کرنے کی وجہ سے انتظامیہ کی جانب سے سزا دی جا رہی ہے۔‘
حوثیوں نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں میڈیا آؤٹ لیٹس پر پابندی لگا رکھی ہے اور سوشل میڈیا صارفین کو الحمادی کے کیس سے متعلق معلومات شیئر کرنے سے روک رکھا ہے۔
انہوں نے الحمادی کے وکلا پر بھی بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں سے بات کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

الکمال کہتے ہیں کہ ’میں الحمادی کا وکیل ہوں اور آخری لمحے تک ان کا دفاع کرتا رہوں گا۔‘ (فوٹو:عرب نیوز)

مالوؤف کا کہنا ہے کہ حوثی انتظامیہ کا اپنی مرضی سے لوگوں پر بے بنیاد الزامات لگا کر انہیں حراست میں رکھنے، ناقدین ، سماجی کارکنوں، صحافیوں اور مذہبی اقلیتوں کو خاموش کرانے یا سزا دینے اور انہیں اذیت دینے کا ’ٹریک ریکارڈ‘ ہے۔
ماڈل کے وکیل خالد محمد الکمال نے بتایا کہ ’ایک حوثی پراسیکیوٹر نے میڈیا کوریج پر پابندی لگائی ہے اور انہیں اور کسی دوسرے شخص کو میڈیا سے بات کرنے سے روک دیا ہے۔‘
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ قانون کے منافی ہے، لیکن اگر ایسا کرنے سے انہیں رہائی ملتی ہے تو کوئی مسئلہ نہیں۔‘
کیس کی میڈیا کوریج سے تنگ آ کر حوثیوں نے اس پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا تھا جس نے ماڈل کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے، الحمادی کو قیدی تنہائی میں ڈالا اور الکمال پر کیس سے الگ ہو جانے کے لیے دباؤ ڈالا تاہم انہوں نے اپنی موکلہ کی رہائی کے لیے ان کا دفاع کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

انتصار الحمادی کو رواں سال 20 فروری کو ان کی دو دوستوں کے ہمراہ صنعا سے اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا جب وہ ان کے ہمراہ شوٹنگ کے لیے جا رہی تھیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

الکمال کہتے ہیں کہ ’میں ان کا وکیل ہوں اور آخری لمحے تک ان کا دفاع کرتا رہوں گا۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ دیگر مقامی وکلا بھی ماڈل کے دفاع میں ان کا ساتھ دینے کے لیے رضامند ہیں۔
انتصار الحمادی کو رواں سال 20 فروری کو ان کی دو دوستوں کے ہمراہ صنعا سے اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا جب وہ ان کے ہمراہ شوٹنگ کے لیے جا رہی تھیں۔
مقامی اور بین الااقومی گروہوں کے ساتھ ساتھ بیشتر یمنی سرکاری عہدیداروں نے اس اغوا کی شدید مذمت کرتے ہوئے باغیوں سے ان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
لیکن حوثیوں نے ان تمام مطالبات کو نظر انداز جرتے ہوئے مقدمہ چلانے کا وعدہ کیا جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

شیئر: