ثابت ہوگیا سعودی عرب کا ہیکنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا: الجبیر
ثابت ہوگیا سعودی عرب کا ہیکنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا: الجبیر
ہفتہ 8 مئی 2021 22:54
الزام لگانے کی کوشش کرنے والے اپنی غلطی کا اعتراف کریں گے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ و رکن کابینہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ امیزون کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جیف بیزوس کا موبائل ہیک کرنے سے متعلق حقائق سامنے آگئے۔ ثابت ہوگیا کہ سعودی عرب کا ہیکنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
عرب نیوز اورعاجل ویب سائٹ کے مطابق عادل الجبیر نے ٹوئٹر کے اپنے اکاؤنٹ پر سوال اٹھایا کہ کیا سعودی عرب پر الزام لگانے اور اسے بدنام کرنے کی کوشش کرنے والے اپنا اعتبار قائم کرنے کے لیے اپنی غلطی کا کھلم کھلا اعتراف کریں گے۔
یاد رہے کہ امیزون کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جیف بیزوس کی جانب سے ان کا اکاؤنٹ ہیک کیے جانے کے دعوے سے متعلق چھان بین پر سائبر سکیورٹی کے ماہرین اور وال سٹریٹ جرنل، نیو یارک ٹائم اور ایسوسی ایٹڈ پریس سمیت متعدد امریکی میڈیا ہاؤسز نے بھی سوالات اٹھائے تھے۔
ماہرین کا اپنے ردعمل میں کہنا تھا کہ ایف ٹی آئی کنسلٹنگ کی جانب سے نجی طور پر کی گئی چھان بین کسی حتمی نتیجے تک پہنچنے کے لیے کافی نہیں ہے اور نہ ہی اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جیف بیزوس کا فون واقعی ہیک ہوا تھا۔
وال سٹریٹ جرنل نے معاملے سے واقف افراد کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ مین ہٹن کے فیڈرل پراسیکیوٹرز کے پاس موجود شواہد بتاتے ہیں کہ جیف بیزوس کی گرل فرینڈ نے اپنے بھائی کو ٹیکسٹ پیغامات بھیجے جو اس وقت نیشنل انکوائرر کو امیزون سربراہ کے افیئرز سے متعلق آرٹیکل کے لیے فروخت کیے گئے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹ میں ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھاکہ ہیکنگ سے متعلق چھان بین میں ہیکنگ کیسے ہوئی اور کون سا سپائی ویئر سافٹ ویئر استعمال ہوا، جیسے بہت سے سوالوں کے جواب نہیں دیے گئے۔
نیویارک بیسڈ سائبر سکیورٹی ادارے کے بانی اور ایڈیٹر انچیف سٹیومورگن کا کہنا تھا کہ الزام کا جائزہ لیتے ہوئے اندازوں اور تخمینوں کو بنیاد بنایا گیا ہے لیکن ثبوت کے متعلق یقین کا اظہار نہیں کیا۔
واضح رہے کہ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جیف بیزوس کا فون ہیک کرنے میں سعودی عرب ملوث ہے۔ امیزون کے سربراہ کا فون اس وقت ہیک کیا گیا جب انہیں سعودی عرب میں ایک ذاتی واٹس ایپ اکاؤنٹ سے بھیجا گیا میسیج موصول ہوا تھا۔