پاکستان میں ایک نجی نیوز چینل کے اینکر پرسن اقرار الحسن سنیچر کو ٹوئٹر پر اس وقت اچانک سے ٹرینڈ کرنے لگے جب ان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی اور صارفین کی ایک بڑی تعداد نے اس پر غم و غصے کا اظہار کیا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شو کی ریکارڈنگ کے دوران اقرار الحسن نے ایک شخص کو تھپڑ مارا، اس ویڈیو کلپ نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کیا تو اقرار الحسن نے اس پر وضاحتی ٹویٹ کی اور معافی مانگی۔
مزید پڑھیں
-
’علیزے شاہ کا لباس زیادہ اہم ہے یا فلسطین کا مسئلہ؟‘Node ID: 566561
-
’سردرد سے ہارٹ بریک تک کا مرہم‘ چائے کے عالمی دن پر دلچسپ میمزNode ID: 567396
-
جب بھی منگنی یا بات پکی ہوگی، سب کو بتاؤں گی: جنت مرزاNode ID: 567586
سوشل میڈیا صارفین نے ٹی وی میزبان پر شدید تنقید کی۔ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ ’کسی اینکر پرسن کو کسی بھی شخص کو تھپڑ مارنے کا کوئی حق نہیں چاہے وہ ملزم ہی کیوں نہ ہو۔‘
اینکر اقرارالحسن نے اپنے وضاحتی بیان میں لکھا کہ ’12 سالہ بچی کو باندھ کر اس کی برہنہ ویڈیو بنانے والے شخص کو میں نے تھپڑ کیوں مارا؟ صرف وجہ بتا رہا ہوں، اپنے اس عمل کا دفاع نہیں کر رہا۔‘
اینکر پرسن نے کہا کہ ’ویڈیو دیکھیں گے تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ میری جگہ آپ ہوتے تو آپ بھی یہی کرتے، پھر بھی میرے ہاتھ اٹھانے کا کوئی جواز نہیں۔ مجھے ندامت ہے۔‘
ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ ’جب ہم اس بلیک میلر کو تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے تو اس نے لڑکی پر الزام لگایا گیا کہ میری کار سے ڈیڑھ لاکھ روپے چوری کیے۔‘
ملزم کو تھپڑ رسید کرنے پر معافی مانگتے ہوئے ٹی وی میزبان نے کہا کہ اس شخص کی گھناؤنی حرکت کی وجہ سے وہ اپنا کنٹرول کھو بیٹھے۔
بہت سے صارفین کا کہنا تھا کہ قانون کو ہاتھ میں لینا کہاں کا انصاف ہے۔
صارف احمد بھٹی نے اقرار الحسن کو مخاطب کر کے لکھا کہ ’تھپڑ مارنے کی اجازت نہیں ہے۔ قانون کو ہاتھ میں نہیں لے سکتے اس طرح تو یہ ملک جنگل بن جائے گا ہر شخص خود ہی سزائیں دے گا۔‘
سوشل میڈیا پر بعض صارفین اقرار الحسن کی تعریف بھی کر رہے ہیں۔