ایران پر یوکرین طیارے کے ہلاک شدگان کے لواحقین کو ہراساں کرنے کا الزام
ایران پر یوکرین طیارے کے ہلاک شدگان کے لواحقین کو ہراساں کرنے کا الزام
جمعہ 28 مئی 2021 8:02
یوکرینی طیارے میں عملے سمیت 176 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی حکام نے گذشتہ برس جنوری میں پاسداران انقلاب کی جانب سے گرائے جانے والے طیارے میں ہلاک افراد کے اہل خانہ کے خلاف ہراسانی اور بدسلوکی کی مہم چلائی۔
عرب نیوز کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اس نے رواں برس جنوری اور اکتوبر کے درمیان ہلاک افراد کے خاندانوں کے 31 افراد سمیت ان لوگوں سے بات کی جو متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ حکام کے سلوک سے براہ راست آگاہ تھے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ’ایرانی سکیورٹی ایجنسیز نے ہلاک افراد کے اہل خانہ کو بغیر کسی وجہ کے حراست میں لیا، ان کو طلب کیا گیا، نامناسب طور ان سے تحقیقات ہوئیں، ان پر تشدد کیا گیا اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔‘
ایجنسیز پر الزام ہے کہ متاثرین کے اہل خانہ کو ان کا سامان واپس نہیں کیا گیا اور ایجنسیز نے آخری رسومات میں مداخلت کی۔
ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطیٰ کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل پیج نے کہا کہ کہ ’ایران کی پاسداران انقلاب نے جواب دہی کا ذرا سے بھی احساس کیے بغیر 176 افراد کو قتل کیا اور اب ایران کی بے رحم سکیورٹی ایجنسیز انصاف کی امید کو ختم کرنے کے لیے متاثرین کے اہل خانہ سے بدسلوکی کر رہی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’شفاف تحقیقات اور متاثرین کے اہل خانہ کے ازالے کے ذریعے اعتماد دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کے بجائے حکام احتساب کی کوششوں کو دوبارہ خاموش کر رہے ہیں۔‘
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام نے متاثرین کے اہل خانہ کو ڈرایا دھمکایا بھی۔
متاثرین کے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ ایرانی حکام نے آخری رسومات میں مداخلت کی اور ان پر دباؤ ڈالا کہ اپنے رشتے داروں کے لیے حکومت کے ’شہید‘ سٹیس کو تسلیم کریں۔
اس کے علاوہ مقتولین کے اہل خانہ کی اجازت کے بغیر ان کی تصویریں اور ویڈیوز شائع کی گئیں۔
کم از کم 16 افراد نے کہا ہے کہ ایرانی سکیورٹی ایجنسیز نے ان کو دھمکی دی کہ بین الاقوامی میڈیا سے بات نہ کریں اور ان کے ان رشتے داروں کا پیچھا کیا گیا یا طلب کیا گیا جنہوں نے آخری رسومات میں شرکت کیں اور تقریبات میں شرکت کرنے والوں کو فلمایا گیا۔
طیارے میں ہلاک افراد کے اہل خانہ سے ایرانی حکام نے گھنٹوں تفتیش کی یا ان کو حراست میں رکھا گیا اور دیگر افراد کو ایرانی حکومت کے احتساب کے حوالے سے سوشل میڈیا سے پوسٹس نہ ہٹانے تک نتائج بھگتنے کی دھمکی دی گئی۔
ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطیٰ کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل پیج نے کہا کہ ’وہ حکومتیں جو ان تحقیقات میں شامل ہیں، ان کو یقینی بنانا چاہیے کہ حقیقی احتساب کے لیے مجرمان کو ذمہ دار ٹھہرائے جانے اور مناسب معاوضے کی فراہمی تک طیارے کے متاثرین کے اہل خانہ کے حقوق محفوظ ہوں۔‘