والد نے دس برس کی عمر میں تندور کا ہنر سیکھا- (فوٹو العربیہ)
سعودی عرب میں جدہ کے البلد علاقے میں سو برس سے کہیں زیادہ قدیم تندور کی شہرت پاکستان تک پہنچ گئی ہے۔
العربیہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے تندور کے مالک نے بتایا کہ ’سو برس قبل میرے والد شیخ یوسف شکری نے یہ تندور قائم کیا تھا۔ انہوں نے دس برس کی عمر میں تندور کا ہنرچچا شیخ العزومی سے سیکھا تھا‘۔
تندور کے مالک کا کہنا ہے کہ یہ جدہ کے تاریخی علاقے کے قابل دید مقامات میں سے ایک ہے۔ میرے والد نے رفتہ رفتہ روٹی کے ہنر میں کمال پیدا کیا۔ اس کی شہرت جدہ بھر میں پہنچ گئی۔
یہ تندور ’الندی‘ مارکیٹ کے برابر میں البلد میں سٹراٹیجک جگہ پر واقع ہے۔ یہاں سے شاپنگ کرنے والوں کا گزر ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان، مصر، امریکہ سے فرمائشیں آتی ہیں اور طیاروں کے ذریعے محدود مقدار میں تندور کی مصنوعات بھیجی جاتی ہیں۔ بحرین کے کئی علاقوں سے بھی فرمائشیں آتی رہتی ہیں‘۔
تندور کے مالک کا کہنا ہے کہ یہاں دسیوں برس سے کام کرنے والے اپنے پیشے سے پیار کرتے ہیں اور اپنی شہرت کا انہیں بے حد خیال ہے۔ تندرو کے کارکنان میں سے چاچا عمر بھی تھے جن کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے۔ وہ پندرہ برس کی عمر سے تندور میں کام کررہے تھے اور یہ فرن الشیخ کے نام سے مشہور ہے۔
تندور کے مالک الشام محلے کے رہاوشی ہیں۔ یہ محلہ تندور کے قریب واقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بچپن میں سکول سے گھر جاتے ہوئے دوپہر کے وقت والد کے برابر میں بیٹھ جاتا تھا۔ روٹی فروخت کرتا اور چاچا عمر کے ساتھ بیٹھا رہتا۔ میں نے بھی یہ پیشہ اپنے چچا اور ابا سے سیکھا ہے بلکہ اس کی محبت میرے وجود کا حصہ بن گئی ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں