سعودی عرب کے علاقے الاحسا کی مشہور سرخ روٹی مقامی شہریوں ہی نہیں مقیم غیرملکیوں بلکہ سیاحوں میں بھی مقبول ہے۔ سرخ روٹی کے تندور کے مالک مقامی شہری ابو فہد الربیع اور ان کے بیٹے عبداللہ الربیع ہیں۔

العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے عبداللہ الربیع نے سرخ روٹی کے تندور کا قصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ کافی عرصے سے ہم تندور چلا رہے ہیں کہہ سکتے ہیں کہ نانبائی کے پیشے سے ہمارا موروثی تعلق ہے۔ اپنا یہ پیشہ بے حد عزیز ہے اور ماضی کی یاد دلاتا ہے۔
عبداللہ الربیع نے بتایا کہ اپنے والد کے ہمراہ فجر کی نماز کے بعد سے ظہر تک تندور پر کام کرتا ہوں پھر 2 بجے سے شام 7 بجے تک روٹیاں تیار ہوتی ہیں۔ برسہا برس سے یہ کام انجام دے رہا ہوں۔

عبداللہ الربیع کا کہنا کہ ہمارے تندور کی تیار کردہ روٹیاں پورے علاقے میں اپنی ایک پہچان رکھتی ہیں اور یہ سرخ حساوی روٹیاں کہلاتی ہیں۔ اس میں کوئی کیمیکل شامل نہیں کرتے۔ تندور کو گرم کرنے کے لیے لکڑی کا استعمال کرتے ہیں جبکہ آٹے میں کھجور کا پیسٹ استعمال کیا جاتا ہے جس سے اس کا ذائقہ دوبالا ہوجاتا ہے۔
عبداللہ الربیع کے والد ابو فہد الربیع نے بتایا کہ نانبائی کا پیشہ نئی نسلوں کو مشکل لگتا ہے مگر سچ یہ ہے کہ جو لوگ یہ کام کرتے ہیں اور اپنے پیشے سے پیار کرتے ہیں انہیں اس میں کوئی مشکل پیش نہیں آتی۔