Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دنیا موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کے لیے فنڈنگ میں ناکام ہو رہی ہے‘

یو این ای پی کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے آنے والی آفتوں کا سب سے زیادہ شکار غریب ممالک ہیں (فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا پیرس معاہدے کے تحت موسمیاتی تبدیلی کی زد میں آنے والے ممالک کی مدد کے لیے کیے گئے وعدوں سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 2015 میں کیے گئے پیرس معاہدے میں طے ہوا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے اور قحط اور سیلاب جیسی آفتوں سے نمٹنے کے لیے غریب ممالک کی استعداد بڑھائی جائے گی۔
اقوام متحدہ کی ’انوائرمنٹ پروگرام اڈاپٹیشن گیپ رپورٹ’ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مختص کی گئی 30 ارب ڈالر کی رقم ترقی پذیر ممالک کی ضروریات سے کہیں کم ہے جو 70 ارب ڈالر بنتی ہے۔

 

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کے ڈائریکٹر انگر اینڈرسن کا کہنا ہے کہ ’موسمیاتی تبدیلی کے اثرات میں اضافہ ہوگا اور ترقی پذیر ممالک اس کا نشانہ بنیں گے حتی کہ ہم پیرس معاہدے کے تحت گلوبل وارمنگ کو دو سینٹی گریڈ سے نیچے کیوں نہ لے آئیں۔‘
یو این ای پی نے اپیل کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کے لیے فنڈنگ میں اضافہ کیا جائے اور ایکو سسٹم کی حفاظت کے لیے حل نکالا جائے۔
یو این ای پی کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے آنے والی آفتوں کا سب سے زیادہ شکار غریب ممالک ہیں اور فنڈنگ کے لیے کیے جانے والے وعدوں کے باوجود امیر ممالک اپنا ٹارگٹ پورا نہیں کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو کم کرکے موسمیاتی تبدیلی پر اٹھائے جانے والے خرچ کو کم کیا جا سکتا ہے۔

شیئر: