مملکت میں چینی سرمایہ کاروں کے لیے ترغیبات کیا ہیں؟
کورونا وبا کے دوران چین کا بھرپور ساتھ رہا- (فوٹو ایس پی اے)
سعودی، چینی مشترکہ بزنس کونسل کے ورچول اجلاس کے دوران سعودی عرب میں چینی سرمایہ کاروں کے لیے ترغیبات پر مشتمل جامع جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
سعودی ماہرین نے قانونی اصلاحات اور فریقین کی جانب سے سعودی بزنس کونسل کے ممبران کو دی جانے والی سہولتوں کا جائزہ لیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق بزنس کونسل میں سعودی گروپ کے سربراہ محمد العجلان نے کہا کہ مملکت نے کاروباری ماحول بہتر بنانے، تجارت و سرمایہ کاری سے متعلق سرکاری کارروائی میں آسانی پیدا کرنے، سرکاری سہولتیں مکمل کرنے اور غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے ترغیبات سے متعلق اہم اقدامات کیے ہیں۔
محمد العجلان نے کہا کہ سعودی، چینی بزنس کونسل نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے سعودی وژن 2030 کے متعدد پروگراموں میں چین کی سٹراٹیجک اہمیت، بیلٹ اینڈ روڈ اقدام اور تمام شعبوں میں دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ تعاون کو فروغ دینے والے طور طریقوں کا حوالہ دیا۔
انہوں نے بزنس کونسل میں شامل چینی گروپ سے اپیل کی کہ وہ سعودی عرب اور اس کے وژن 2030 کو دیکھیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کو آگے بڑھائیں اور صنعتوں میں براہ راست سرمایہ کاری کے مہیا مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔
تین سعودی محبان انجمن کی ڈپٹی چیئرپرسن نے کہا کہ سعودی عرب مشرق وسطی میں چین کا اہم شریک ہے اور غیرملکی سرمایہ کاری کی سکیموں میں مملکت کو برتری حاصل ہے۔
انہوں نے وبا کے دوران چین کا ساتھ دینے اور کووڈ 19 سے نمٹنے کے سلسلے میں سعودی حکومت کے تعاون کا خاص طور پر ذکر کیا۔
بزنس کونسل کے ڈپٹی چیئرمین احمد سعد الکریدیس نے کہا کہ دونوں ملکوں میں اقتصادی تبدیلیوں نے گہرے روابط کو مستحکم بنانے کے مواقع مہیا کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین اور سعودی عرب کے درمیان تجارت کا حجم 2005 کے مقابلے میں 2020 تک بڑھ کر 39.9 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جبکہ چین کے لیے سعودی عرب کی تیل کے ماسوا درآمدات و برآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ سعودی برآمدات 39 ارب ریال اور درآمدات 28 ارب 50 کروڑ ریال تک پہنچ گئیں۔ چین سعودی درآمدات و برآمدات کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں