پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے انتخابی اصلاحات پر کل جماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے سنیچر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ان سے مشاورت کی۔
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے قائد حزب اختلاف کے اے پی سی بلانے کے اقدام کی حمایت کر دی ہے۔
مزید پڑھیں
-
حکومت، اپوزیشن معاہدہ: شہباز چوتھے روز تقریر کرنے میں کامیابNode ID: 574986
شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری کو بتایا کہ انہوں نے متنازع حکومتی الیکشن بل پر کل جماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے ترجمان کے مطابق مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری نے شہباز شریف کو جواب دیا کہ ’ہم آپ کے اس اقدام کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ اے پی سی میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیاجائے گا۔ ’انتخابات کی نگرانی اور اس عمل کو جانچنے والی مختلف تنظیموں اور اداروں کو بھی دعوت دی جائے گی۔‘
شہباز شریف کی پارلیمان کو بائ پاس کر کے انتخابی اصلاحات پر گفتگو کیلئے آل پارٹیز کانفرنس کی تجویز مضحکہ خیز ہے، اس طرح کی فیصلہ سازی پارلیمان کے اندر کی جاتی ہے اپوزیشن لیڈر پارلیمان کو کمزور کرنے کے ایجنڈے کا حصہ بن رہے ہیں جو انتہائ افسوس ناک ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) June 19, 2021
بلاول بھٹو زرداری نے کہا اے پی سی شفاف، غیر جانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد پر قومی اتفاق رائے پیدا کرکے ذریعہ بن سکتی ہے۔

مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ سنجیدہ اور عوام کی منتخب جمہوری جماعتوں کی انتخابی اصلاحات پر مشاورت اور قومی حکومت عملی ناگزیر ہے.
اے پی سی طلب کرنے پر حکومتی ردعمل
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے شہباز شریف کی طرف سے اے پی سی بلانے پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا کہ ’شہباز شریف کی پارلیمان کو بائی پاس کر کے انتخابی اصلاحات پر گفتگو کے لیے آل پارٹیز کانفرنس کی تجویز مضحکہ خیز ہے، اس طرح کی فیصلہ سازی پارلیمان کے اندر کی جاتی ہے۔ اپوزیشن لیڈر پارلیمان کو کمزور کرنے کے ایجنڈے کا حصہ بن رہے ہیں جو انتہائی افسوس ناک ہے۔‘
آل پارٹیز کانفرنس ڈکٹیٹر شپ دور کی روایت ہے. جمہوریت میں سب سے بڑی آل پارٹیز کانفرنس پارلیمنٹ ہوتی ہے. پارلیمان چھوڑ کر قانون سازی پر مکالمہ پارلیمان کے باہر کرنا، جمہوریت کو کمزور کرنے اور پارلیمان کی بالادستی کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے
— Asad Umar (@Asad_Umar) June 19, 2021
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’آل پارٹیز کانفرنس ڈکٹیٹر شپ دور کی روایت ہے۔ جمہوریت میں سب سے بڑی آل پارٹیز کانفرنس پارلیمنٹ ہوتی ہے۔ پارلیمان چھوڑ کر قانون سازی پر مکالمہ پارلیمان کے باہر کرنا، جمہوریت کو کمزور کرنے اور پارلیمان کی بالادستی کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔‘
’الیکشن ایکٹ کی 13 شقیں آئین سے متصادم ہیں‘
قبل ازیں سنیچر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وفاقی حکومت کو خط لکھ کر انتخابی اصلاحات پر تحفظات سے آگاہ کردیا تھا۔
