Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف اے ٹی ایف اجلاس: پاکستان کیا اس بار گرے لسٹ سے نکل پائے گا؟

خلیق کیانی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے گرے لسٹ سے باہر نکلنے کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا اہم ورچوئل اجلاس سوموار سے پیرس میں شروع ہو گیا ہے۔
پانچ روزہ اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے کر اس کو گرے لسٹ سے نکالنے یا نہ نکالنے کا بھی فیصلہ کیا جائے گا۔
ہر بار کی طرح پاکستانی حکام اس بار بھی پر امید ہیں کہ ملک کی کارکردگی دیکھتے ہوئے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔
اس امید کی ایک وجہ اسی ماہ کے شروع میں ایف اے ٹی ایف کے ذیلی ادارے ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے پاکستان کی ریٹنگ بہتر کرنے کا اعلان بھی ہے جس پر وفاقی وزیر برائے توانائی اور ایف اے ٹی ایف کے لیے پاکستان کے نگران وزیر حماد اظہر نے کہا تھا کہ یہ بڑے پیمانے پر قانونی اصلاحات کا نتیجہ ہے جو 14 وفاقی اور تین صوبائی قوانین میں کی گئیں۔
ایشیا پیسفک گروپ کی دو جون کو جاری ہونے والی میوچل ایولیویشن کے جائزہ رپورٹ کے مطابق ’پاکستان نے یہ ریٹنگ ایف اے ٹی ایف کی 40 تکنیکی سفارشات میں سے 31 پر عمل درآمد کر کے حاصل کی ہے۔‘

کیا پاکستان گرے لسٹ سے نکل پائے گا؟

اس حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان کی ایف اے ٹی ایف میں نمائندگی کرنے والی ٹیم کے ایک رکن نے بتایا کہ اس سال فروری تک پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے 27 میں سے 24 نکات پر عمل درآمد کرلیا تھا جس کے بعد مزید پیش رفت کی گئی اور تازہ ترین جائزے کے مطابق پاکستان نے 27 میں سے 26 پوائنٹس پر عمل کر لیا ہے جس کے بعد 25 جون کو ایف اے ٹی ایف کا کوئی فیصلہ متوقع ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اے پی جی کی 40 میں سے 31 سفارشات پر عمل کے باوجود پاکستان کو منی لانڈرنگ کے حوالے سے ابھی بہت ساری چھوٹی چھوٹی تکنیکی خامیوں پر قابو پاکر دکھانا ہے۔ اسی طرح ایف اے ٹی ایف کے دہشت گردی کی مالی معاونت کے 27 نکات کے حوالے سے بھی تکنیکی اور عمل درآمد کی سطح پر بہت کام کرنا باقی ہے جس میں قدرتی طور پر سال یا ڈیڑھ سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ ’اس وجہ سے ایف اے ٹی ایف کے گرے لسٹ میں سے نکلنے میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔‘  
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے زیرو سے کام شروع کیا تھا اور اب تقریباً 80 فیصد سے زائد کام ہوچکا ہے اور کسی بھی ملک کو اس طرح کی پیش رفت کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔
تاہم اس حوالے سے انگریزی اخبار ڈان سے منسلک معاشی امور کے صحافی خلیق کیانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے گرے لسٹ سے باہر نکلنے کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

پانچ روزہ اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’اس سے قبل بھی حکومت پرامید نظر آتی رہی ہے مگر مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ سوموار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر حماد اظہر سے جب پوچھا گیا تو ان کا جواب یہ تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان کے دو طرح کے جائزے ساتھ ساتھ چل رہے ہیں جن میں سے ایک ایشیا پیسیفک گروپ کا جائزہ ہے جس میں پاکستان نے 40 میں سے 31 نکات پر پیش رفت کرلی ہے اور دوسرا ایف اے ٹی ایف کا ایکشن پلان ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حتمی فیصلے میں دونوں جائزوں کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔
ایف اے ٹی ایف کی ویب سائٹ کے مطابق 25  جون کو اجلاس کے خاتمے کے بعد پریس کانفرنس کے ذریعے فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔

اب تک پاکستان کی پیش رفت

پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ پاکستان  ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر عمل درآمد کر چکا ہے جس کی بنیاد پر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنےکی امید ہے۔
 رواں سال فروری میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں  پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے جون  تک کی مہلت دی گئی تھی۔

ایف اے ٹی ایف نے جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

اس وقت پریس کانفرنس سے خطاب میں ایف اے ٹی ایف کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر نے کہا تھا کہ ’پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو اعلیٰ سطح پر ایکشن پلان پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے، اس وقت پاکستان کو بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاسکتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 27 میں سے 24 نکات پر عمل درآمد کرلیا ہے۔ ڈاکٹر مارکس پلیئر نے کہا تھا کہ ’پاکستان نے ایکشن پلان پر عمل درآمد میں اچھی پیش رفت کی ہے تاہم کچھ سنگین خامیاں ابھی بھی باقی ہیں۔ ان خامیوں کا تعلق دہشت گردی کی مالی معاونت سے ہے۔ پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے گروہوں، تنظیموں اور افراد کے خلاف تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی کے اقدامات میں بہتری لانا ہوگی۔‘
انہوں نےکہا تھا کہ ’پاکستان جیسے ہی بقیہ نکات پر عمل کرے گا، تو پھر دیکھیں گے کہ پاکستان کا عمل درآمد کتنا پائیدار ہے۔‘
ایف اے ٹی ایف نے جون 2018 میں دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات نہ کرنے کی وجہ پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرتے ہوئے اس کے لیے 27 نکاتی لائحہ عمل تجویز کیا تھا، جس پر عمل کر کے وہ تنطیم کی گرے لسٹ سے باہر آ سکتا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں