Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین کو منفرد فٹنس پروگرام پیش کرتا سعودی بوتیک جِم

سنہ 2018 میں مرام النمر اور نوف الناصر نے سینڈز سٹوڈیو بنانے کے لیے فورسز میں شمولیت اختیار کی۔ (فوٹو: عرب نیوز)
ناہموار پہاڑوں پر ہائیکنگ سے لے کر وادیوں میں موٹرسائیکلنگ تک، دو نوجوان سعودی خواتین نے اپنے ہم عمر افراد کو مملکت کے قومی دورے پر لے جانے کو اپنا مشن بنایا ہے، جبکہ ان افراد کی فٹنس برقرار رکھنے میں ان کی مدد بھی کی جائے گی۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض کے سینڈز سٹوڈیو کی بانی نوف الناصر اور مرام النمر نے کورونا وائرس کے آغاز سے کچھ عرصہ قبل ہی خواتین کے لیے بنائے ایڈونچر فٹنس پروگرام کا آغاز کیا۔
اب جیسے ہی سعودی عرب دوبارہ کھل گیا ہے اور مقامی سیاحت کی صنعت نے زور پکڑا تو یہ پروگرام بہت مقبول ہو گیا ہے۔
یہ انوکھا فارمیٹ شرکا کو متحرک رکھتا ہے اور سعودی عرب کے قدرتی عجائبات کو ان کے سامنے کھولتا ہے۔
اس حوالے سے 26 سالہ مرام النمر کا کہنا ہے کہ ’یہاں عام طور ہر جِمز کا یہ کروانا اتنا عام نہیں ہے، لیکن پہلی بار سے یہ مکمل طور پر تین دن کے اندر بک کروایا گیا تھا۔ یہ ہمیشہ کچھ نیا ہوتا ہے، ایک نیا مقام ہوتا ہے اور ایک مختلف تصور ہوتا ہے۔‘
سنہ 2018 میں نوف الناصر اور مرام النمر نے سینڈز سٹوڈیو بنانے کے لیے فورسز میں شمولیت اختیار کی۔ ایک ایسا بوتیک جم جو خواتین کو ریت اور سرف بورڈز میں ورزش کرواتا ہے، جسے سرف فٹنس کہا جاتا ہے۔
جوڑوں کے درد، دائمی چوٹیں یا کمر کی تکلیف میں مبتلا افراد کے لیے روایتی جِم کی تربیت مشکل اور خوفناک ہو سکتی ہے۔ سینڈز سٹوڈیو کا مقصد پرلطف انداز میں فٹنس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے۔
32 سالہ نوف الناصر جنہوں نے اپنے کاروبار کو پوری توجہ دینے کے لیے ریئل سٹیٹ کی نوکری چھوڑی، کا کہنا ہے کہ ’یہ خیال انڈونیشیا میں بالی میں سرفنگ کے اسباق سیکھتے ہوئے آیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں ایک کوچ ہوں اور انتہائی سخت ٹرینگ کرتی ہوں لیکن یہ میرا مکمل کام نہیں ہے۔ میں ایسے کیسز کے ساتھ ٹرینگ کرتی ہوں جو مجھے دلچسپ لگتے ہیں، ایسے افراد جو اپنی فٹنس کے حوالے سے جدوجہد کر رہے ہوتے ہیں۔‘

شیئر: