انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت اور ایئر چیف مارشل راکیش کمار سنگھ بھدوریا (آر کے ایس ایس) کی جانب سے انڈین ایئر فورس کے کردار پر دیے گئے بیانات نے ایک نئے تنازعے کو جنم دے دیا ہے۔
جمعے کو ایک تھنک ٹینک ’عالمی انسداد دہشت گردی کونسل‘ کے تحت ہونے والی تقریب میں انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت نے کہا کہ انڈین ایئر فورس بری افواج کو مدد فراہم کرتی ہے۔ جنرل بپن راوت کے اس بیان سے اختلاف کرتے ہوئے ایئر چیف مارشل راکیش کمار سنگھ بھدوریا نے کہا کہ ایئر فورس کا صرف معاونتی کردار نہیں ہے بلکہ فضائی طاقت کا کسی بھی جنگ میں بہت بڑا اور اہم کردار ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’انڈیا کچھ بھی کر سکتا ہے‘Node ID: 429116
-
جنرل راوت کا نیا عہدہ، اور ’حکمت عملی‘Node ID: 450741
انڈین چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت نے کہا کہ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ایئر فورس کا دیگر افواج کے لیے اسی طرح معاونتی کردار ہے جیسا کہ آرمی میں آرٹلری اور انجینئر سپاہیوں کو مدد فراہم کرتے ہیں۔
اس کے جواب میں ایئر چیف مارشل آر کے ایس ایس نے کہا کہ ایئر فورس کا صرف معاونتی کردار نہیں ہے بلکہ فضائی طاقت کا کسی بھی جنگ میں بہت بڑا اور اہم کردار ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ایئر فورس مربوط تھیٹر کمانڈ کی تشکیل کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔
ان اعلیٰ فوجی افسران کے مابین ہونے والی تکرار پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین نے دلچسپ تبصرے کیے۔
ٹوئٹر صارف انیل چوپڑہ نے لکھا کہ ’ہمارے پاس فنکشنکل نظام موجود ہے۔ لیکن مربوط تھیٹر کمانڈ کے تحت ہمارے پاس اعلیٰ صلاحیت ہونی چاہیے تاکہ اپنی مجموعی قومی طاقت کا مظاہرہ کر سکیں۔‘
"We already have a functional system today. But when we do an integrated theatre command, we should reach the next level of ability to project our comprehensive national power. We should be able to synergise” very mature statement by @IAF_MCC Chief Bhadauria pic.twitter.com/7jzLZW5Xhl
— Aviator Anil Chopra (@Chopsyturvey) July 2, 2021
ٹوئٹر صارف اروند وجے نے دونوں فوجی افسران پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی غرض سے دیے گئے بیانات سے قوم کی خدمت نہیں ہوتی، دونوں شخصیات کو اس قدر پختہ ہونا چاہیے کہ الفاظ ناپ تول کر ادا کریں، یہ دشمنوں کو مواد فراہم کرنے کے برابر ہے۔
ایک اور ٹوئٹر صارف وائس ان یور ہیڈ نے لکھا کہ جب پہلا بیان دیا تو کہا کہ اس کا مطلب یہ تھا کہ فضائیہ بہت اچھی ہے ہمیں ہمیشہ اس کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ دوسرے کا بیان کا مطلب تھا کہ فوج اتنی اچھی ہے کہ اسے ہماری مدد کی ضرورت نہیں ہے۔
اسی تنازعے کے حوالے سے ایک اور ٹوئٹر ہیینڈل لک نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ زمینی فوج بھیجنے سے پہلے امریکہ بھی دشمن پر فضائیہ کے ذریعے بم پھینکتا ہے، فضائی فوقیت حاصل کیے بغیر فوج کو نہیں بھیج سکتے، ایسا کرنا غیر دانشمندانہ ہوگا۔
ٹوئٹر ہینڈل مشانی نے لکھا کہ چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت کو اب آرام کرنا چاہیے۔
Rawat must take rest now.
— Mi'sh'ani (@Mi_sh_ani) July 3, 2021