بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے کوئٹہ کے پولیس سٹیشن میں 13 دنوں سے جاری احتجاج ختم کر دیا ہے۔
اپوزیشن نے ارکان اسمبلی اور پارٹی کارکنوں کے خلاف اسمبلی میں توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کے الزام میں درج کیا گیا مقدمہ واپس لیے جانے پر اپنا احتجاج ختم کیا۔ اتوار کی صبح ارکان اسمبلی جلوس کی شکل میں تھانے سے ایم پی اے ہاسٹل پہنچے اور پھر گھروں کو چلے گئے۔
مزید پڑھیں
-
بلوچستان حکومت کا عثمان کاکڑ کی موت کی عدالتی تحقیقات کا اعلانNode ID: 577981
-
بلوچستان: ’سی پیک کا کریڈٹ دہشتگردوں کو بھگانے والوں کو جاتا ہے‘Node ID: 579731
اس سے پہلے بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو کی سربراہی میں صوبائی وزراء کا ایک وفد رات گئے تھانے پہنچا اور حکومت کی جانب سے مقدمہ واپس لیے جانے کا نوٹیفیکشن اپوزیشن لیڈر ملک سکندر کے حوالے کیا جس پر انہوں نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا۔
اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو نے اپوزیشن ارکان سے معذرت بھی کی اور کہا کہ اپوزیشن کے خلاف درج مقدمہ غلط تھا اس لیے واپس لیا۔
اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ ہم بجٹ میں اپوزیشن حلقوں کو نظر انداز کرنے پر احتجاج جاری رکھیں گے اور چھ جولائی کو ریکوزیشن پر طلب کیے گئے اسمبلی اجلاس میں بھی بھرپور آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم جام حکومت کو جام کرکے رہیں گے۔‘
ترقیاتی بجٹ میں نظر انداز کرنے کے خلاف احتجاج کے دوران بلوچستان اسمبلی کے 17 اپوزیشن ارکان کے خلاف 18 جون کو بجٹ اجلاس کے موقع پر ہنگامہ آرائی کے الزام میں بجلی روڈ تھانہ میں اقدام قتل سمیت 17 دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔21 جون کو مقدمے میں نامزد ارکان اسمبلی از خود گرفتاری دینے تھانے پہنچے تاہم پولیس نے حکومتی ہدایات پر انہیں گرفتار اور حوالات میں بند کرنے سے انکار کر دیا جس پر اپوزیشن نے تھانے کے اندر ہی دھرنا دے دیا۔

اپوزیشن کا مؤقف تھا کہ مقدمہ واپس لیے بغیر وہ تھانے سے نہیں جائیں گے یا پھر انہیں گرفتار کیا جائے۔
اپنی نوعیت کا یہ منفرد دھرنا 13 دنوں تک جاری رہا۔ اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ سمیت جمعیت علمائے اسلام اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے ارکان اسمبلی دن رات تھانے میں ہی رہے۔
قیام پاکستان سے قبل انگریز دور میں بنی ہوئی عمارت میں قائم کوئٹہ کا بجلی روڈ تھانہ اپوزیشن کے دھرنے کے باعث توجہ کا مرکز بنا رہا۔ اپوزیشن ارکان نے تھانے کو ایک طرح بیٹھک بنا لیا۔ مختلف سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے تھانے جاکر اپوزیشن رہنماؤں سے اظہار یکجہتی کیا۔
بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر کا کہنا تھا کہ مچھروں کی بہتات، سونے کے لیے مناسب جگہ، علیحدہ واش روم اور دیگر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، رات کو ہم تھانے کی چھت یا پھر تھانے کے صحن میں سوتے تھے۔
مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے احتجاج پر بیٹھے ارکان اسمبلی کو تھانے میں مٹن اور چکن کڑاہی، سجی، مٹن روسٹ، پلاؤ اور بریانی کی دعوتیں بھی دی گئیں جس پر وزیراعلیٰ اور صوبائی وزراء نے انہیں تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔ اس دوران حکومت نے احتجاج کی کوریج روکنے کے لیے میڈیا کے نمائندوں کے تھانے میں داخلے پر پابندی لگائی۔
