شاپنگ: کورونا کے بعد سامنے آنے والی ’ڈیجیٹل تبدیلی‘ کیا ہے؟
شاپنگ: کورونا کے بعد سامنے آنے والی ’ڈیجیٹل تبدیلی‘ کیا ہے؟
پیر 5 جولائی 2021 20:01
وبائی امراض کی وجہ سے مارکیٹ میں تبدیلی آرہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے عالمی سطح پر لاک ڈاؤن سے پوری دنیا میں لگژری کی صنعت میں بھی اثرات دیکھے گئے، خاص طور پر سامان کی منتقلی، خرید و فروخت اور اسی طرح کے دوسرے معاملات وغیرہ، اسی طرح بڑے برانڈز نے مزید اقدامات بھی کرنا شروع کر دیے ہیں جن کی بدولت مارکیٹ میں اِن رہا جا سکتا ہے۔
الرجل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ان اقدامات میں سے ایک تو یہ ہے کہ وہ خرید و فروخت کے عمل میں ڈیجیٹل کوڈنگ سسٹم سامنے لا رہے ہیں تاکہ کسی کو اس چیز کے بارے میں سب کچھ جاننے، اسے خریدنے اور اپنے تک پہنچانے کے لیے کسی مزید چیز کی ضرورت نہ ہو۔
یہ سچ ہے کہ یہ ڈیجیٹل تبدیلی ایک لمحے میں وقوع پذیر نہیں ہوئی، بلکہ اس کی مضبوطی اور فوری ضرورت کورونا وائرس کے نقصانات کی روشنی میں ناگزیر ہوچکی ہے۔
اس ڈیجیٹل تبدیلی کی سب سے نمایاں خصوصیات بلاکس یا بلاک چین ہیں جو حالیہ دنوں میں بڑے برانڈز اور عام طور پر فروخت میں دیکھے گئے۔
ڈیجیٹل تبدیلی کی روشنی میں یہ ایک ضرورت بن گئی ہے اور وبائی امراض کی وجہ سے مارکیٹ میں تبدیلی آرہی ہے۔
یہ خصوصیت صارفین کے لیے ڈیٹا بیس کی تشکیل پر مبنی ہے جو ان کی خصوصیات اور رحجانات کو جاننے میں مدد دیتی ہے۔ پچھلے دو برسوں کے دوران اس کی طلب مزید بڑھی ہے کیونکہ صارفین گھر میں بیٹھ کر چیزیں منگوانا چاہتے ہیں اور وہ سٹورز کے دورے کرنے سے کترا رہے ہیں جس کی وجہ سے بلاک چین ایک باقاعدہ صنعت بن گئی ہے۔
نیلسن آئی کیو کے اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ نوجوان نسل کا 73 فیصد اور دنیا بھر میں 66 فیصد صارفین پائیدار سامان خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں جو ایک ہی برانڈ کے ہوتے ہیں، یہی طریقہ اب نئے صارفین بھی اپنا رہے ہیں۔ اسی چیز نے برانڈز کو اپنی مصنوعات میں مزید بہتری لانے پر مجبور کیا ہے۔
اس طریقہ کار کے ذریعے برانڈز اپنی مصنوعات کو براہ راست صارفین تک پہنچاتے ہیں۔ ان کی ضروریات کا صحیح اور معقول جائزہ لیتے ہیں اور ساتھ ہی تیار کرنے والوں کو پوری سپلائی چین کا شفاف اور عملی طریقہ کار دیتے ہیں۔
ان ٹیکنالوجیز نے صارفین تک آسانی سے رسائی کو بھی یقینی بنایا اور انہیں اپنے پسندیدہ برانڈز پر پہلے سے کہیں زیادہ اعتماد پیدا ہوا۔
بلاک چین ٹیکنالوجی نے صارفین اور مصنوعات تیار کرنے والوں کی دھوکہ دہی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کیا ہے۔