Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکول کا پرانا نام بحال کرنے کا مطالبہ،’ملالہ کے نام پر نئے سکول کھولیں‘

سکول کا نام سرکاری طور پر چھ فروری 2012 کو تبدیل کر کے ملالہ رکھا گیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے والد ضیا یوسفزئی نے سندھ حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ ملالہ کے نام پر قائم سکول کا پرانا نام بحال کر دے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جمعرات کو سنجے سدھوانی نامی صارف نے لکھا کہ ’تاریخ کو مذہب سے ہٹ کر دیکھا جائے تو مناسب نہیں ہوگا۔ سیٹھ کورجی کھیم جی لوہانہ گجراتی سکول کراچی کا نام ملالہ یوسف زئی گورنمنٹ گرلز سیکنڈری سکول رکھنا کسی طور پر اچھا عمل نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت سے اپیل ہے یہ نام واپسی کورجی کھیم جی رکھا جائے۔ تاریخ سے کھلواڑ بند کیا جائے۔‘
سنجے سدھوانی کے اس مطالبے کو انسانی حقوق کے کارکن کپل دیو نے ضیا یوسفزئی کو مینشن کرتے ہوئے ری ٹویٹ کیا کہ ’تاریخ کو تبدیل نہ کریں۔ سیٹھ کورجی کھیم جی لوہانہ گجراتی سکول کا نام تبدیل کر کے ملالہ یوسفزئی رکھا گیا۔‘
’ہم سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کریں۔ حکومت کو ہماری آئیکون ملالہ کی تکریم کے لیے نئے سکولز کھولنے چاہیے۔‘
اس کے جواب میں ضیا یوسفزئی نے سنجے سدھوانی اور کپل دیو کو مخاطب کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’عزیز کپل دیو اور سنجے سدھوانی اس سکول کا نام سرکاری طور پر چھ فروری 2012 کو تبدیل کر کے ملالہ رکھا گیا تھا۔ اگر اس کا نام پہلے سیٹھ کورجی کھیم جی لوہانہ گجراتی سکول تھا تو ہم سعید غنی صاحب سے درخواست کرتے ہیں کہ اس کا اصل نام بحال کیا جائے۔ ہم اپنی تاریخ کے احترام کے پابند ہیں۔‘
ضیا یوسفزئی کی اس درخواست پر سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’میں نے محکمے سے تفصیلی رپورٹ جمع کروانے کا کہہ دیا ہے۔ آپ کی مہربانی کا شکریہ۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کا نام مقررہ عمل کے بعد باضابطہ طور پر بحال کیا جائے گا لیکن یقیناً ملالہ کے نام پر کسی اور اسکول کا نام رکھا جائے گا جس کا اس کی طرح کوئی پرانا نام نہیں ہوگا۔‘
ملالہ کے والد کی اس درخواست کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خوب سراہا جا رہا ہے اور ساتھ ہی پرانے ناموں کو تبدیل کرنے کے حکومتی فیصلوں پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔
عثمان قاضی نامی صارف کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’کسی بھی پرانی عمارت یا سڑک کا نام بدلنا سستی حرکت ہے۔ نئے لوگوں کو اعزاز دینے کے لیے مناسب ہوگا کہ نئی عمارتیں اور سڑکیں تعمیر کر کے انہیں نئے نام دیے جائیں۔ زندہ باد ضیا صاحب۔ شکریہ کپل۔‘

سنجے سدھوانی نے ضیا یوسفزئی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ سر آپ کے بڑے دل اور بڑے پن کا شکریہ۔ ہمیں آپ سے یہی امید تھی کہ آپ تاریخ کے معاملے میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ کیونکہ تاریخ کو مسخ کرنے سے بڑا گناہ کبیرہ کوئی نہیں۔ شکریہ سائیں‘

نورالدین جلال نامی صارف نے بھی اصل نام بدلنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ملالہ کی تکریم کرنے کا بہت برا فیصلہ ہے۔ میں اسے تاریخ اور ملالہ دونوں کی توہین سمجھتا ہوں۔‘

شیئر: