تاجروں کا کہنا ہے کہ چارے کی قیمتوں میں اضافہ بنیادی وجہ ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
مملکت کے مشرقی ریجن کے شہر ’دمام ‘ میں قربانی کے لیے جانوروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پرلوگوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ ادارے اس جانب توجہ دیں ، مویشیوں کے تاجرمنہ مانگے دام طلب کررہے ہیں ۔
دوسری جانب مویشیوں کے مالکان نے مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ چارے کے نرخ بڑھ گئے ہیں جس کی وجہ سے قیمت بڑھانے پر مجبور ہیں- جو کی ایک بوری 65 ریال میں آرہی ہے جبکہ اس سے قبل 34 ریال میں ملتی تھی-
سبق ویب سائٹ کے مطابق دمام سے ملنے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بعض تاجروں نے نئی صورتحال کا ایک حل یہ نکالا ہے کہ قربانی کے جانور قسطوں پر فروخت کرنے کی پیشکش کردی- 4 سے چھ ماہ تک میں جانور کی قیمت ادا کرنے کی سہولت دے رہے ہیں-
دمام کے متعدد شہریوں نے مطالبہ کیا کہ تاجروں کو مویشیوں کے نرخ بڑھانے اور من مانی سے روکا جائے- یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر ایک دنبے کی قیمت 3 ہزار ریال سے شروع کی جارہی ہے-
مقامی شہری سعد الدوسری نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ بکرا منڈی قانون سے باہر ہے- قربانی کا جانور 2 سے 3 ہزار ریال میں بیچا جارہا ہے- آخر منافع کمانے کی بھی کوئی حد ہوتی ہے- بکرا منڈی ہر قاعدے ضابطے سے آزاد نظر آرہی ہے-
ابو عمر نے کہا کہ قربانی کے جانور بہت زیادہ مہنگے ہوجانے پر بہت سے لوگ قربانی کوپن خریدنے لگے ہیں- ایسا کرکے بکروں کے تاجروں کے استحصال سے بھی بچ جاتے ہیں-
محمد الشہری کا کہنا تھا کہ عید الاضحی کے موقع پر قربانی کے جانوروں کا مہنگا ہونا کوئی نئی بات نہیں- جب بھی کوئی مناسبت آتی ہے یہی سب کچھ ہوتا ہے-
الشہری نے کہا کہ قربانی سنت ہے- جو مسلمان آسانی سے کرسکتا ہے کرے- تاہم متعلقہ سرکاری اداروں کو چاہئے کہ مداخلت کریں اور بکرا منڈی کے تاجروں کی من مانی سے نجات دلائیں-
منتخب سعودی علما بورڈ کے رکن شیخ عبداللہ المطلق اس سے قبل ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ جن لوگوں کی مالی حیثیت اجازت نہ دیتی ہو ان کے لیے مہنگے جانور خرید کر قربانی کرنا درست نہیں-
انہوں نے تہوار سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے تاجرو ں سے کہا کہ آپ لوگ قربانی کےجانور حد سے زیادہ مہنگے کرکے برا کررہے ہیں-