احسن خان کے مطابق انہیں عید کی شاپنگ کے لیے وقت نہیں ملتا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
عید الاضحی کی مناسبت سے اداکار احسن خان کا اردو نیوز نے خصوصی انٹرویو کیا جس میں انہوں نے اپنے بچپن سے لے کر اب تک کی عید کی یادوں کو تازہ کیا۔
احسن خان نے کہا کہ جب ہم برطانیہ سے پاکستان شفٹ ہوئے تو لاہور میں رہائش اختیار کی، ایک ہی لائن میں چھ گھر ایسے تھے جو ہم قریبی رشتے داروں کے تھے لہذا عید کے موقع ہم سب ایک دوسرے سے ملتے تھے۔
’میں اپنی فیملی میں سب سے چھوٹا بچہ تھا اس وجہ سے بھی توجہ زیادہ ملتی تھی اور مجھے یاد ہے کہ ہماری ایک پھوپھو تھیں ان کے گھر گرینڈ ڈنر ہوا کرتا تھا جسے ہم سب بہت انجوائے کیا کرتے تھے۔‘
احسن خان کے مطابق انہیں عیدی لینے سے زیادہ کپڑوں، کزنوں سے ملنے ملانے اور کھانے پینے کی خوشی ہوا کرتی تھی۔
اداکار بتاتے ہیں کہ بہت عرصے تک ان کے والدین نے انہیں عید پر جو کپڑے دیے بس وہی پہنے اور نہ ہی انہیں اس چیز سے زیادہ غرض ہوتی تھی کہ کیا پہننا ہے اور کیا نہیں، لیکن آج کل کے بچے تو عید پر کپڑے پہننے کے حوالے سے کافی حساس دکھائی دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے بچے بڑے تو ہو رے ہیں لیکن ابھی تک ہم انہیں جو لا کر دیتے ہیں وہ عید پر وہی پہنتے ہیں اور اپنی پسند کے لیے ضد نہیں کرتے۔‘
احسن خان نے بچپن کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے مزید بتایا کہ ان سب کزنوں کو ان کی ایک پھوپھو لائن میں لگا کر نئے نوٹوں سے عید دیا کرتی تھیں۔ وہ سب بچوں کو لائن میں کھڑا کر لیتیں اور عیدی دیتیں، عید دینے اور لینے کا ہر عمر کے مطابق اپنا ہی مزا ہے۔
’مجھے یاد ہے کہ قربانی کے بکروں کے ساتھ ہم سب کزنوں کو بہت زیادہ لگاؤ ہو جایا کرتا تھا۔ ہم نے اپنے گھر میں اس سنت کی پیروی ہوتے دیکھی ہے یہی وجہ ہے کہ اسکی اہمیت سے بخوبی واقف ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ ہمارے بچوں کو بھی پتہ ہو کہ قربانی کا مقصد کیا ہے اور یہ کیوں کی جاتی ہے۔‘
احسن خان کہتے ہیں کہ وہ ہیں تو لاہور کے لیکن کام کے سلسلے میں کراچی میں زیادہ وقت گزرتا ہے۔ یوں کافی عیدیں کراچی گزرتی ہیں لیکن جب بھی کام سے بریک ملے تو ان کی کوشش ہوتی ہے کہ لاہور آئیں اور رشتہ داروں کے درمیان عید منائیں۔
احسن خان کے مطابق انہیں عید کی شاپنگ کے لیے وقت نہیں ملتا اور ویسے بھی ڈیزائنرز نے ہر مشکل تو آسان کر دی ہوئی ہے، لہذا عید پر کیا پہننا ہے یہ سوچنے کا وقت نہیں ملتا۔
’یہ لوگ ہی پیار محبت میں کچھ نہ کچھ بھیج دیتے ہیں اور ویسے بھی ان کا اپنا ایک برینڈ ہے وہیں سے ان کے جوڑے بن کے آ جاتے ہیں۔‘
احسن خان کہتے ہیں کہ انہیں سادگی پسند ہے اور ان کی کپڑوں میں کوئی خاص پسند نہیں ہوتی۔ انہیں جینز، ٹی شرٹ اور جیکٹ پسند ہے لیکن شلوار قمیض کو زیب تن کرنے میں جو خوبصورتی اور سادگی ہے اسکی کیا ہی بات ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دو عیدیں ایسی بھی گزریں کہ والدین برطانیہ سے پاکستان نہ آ سکے تو مجھے لندن جانا پڑا اور وہاں ان کے ساتھ عید منا کر واپس آیا۔
احسن خان قربانی کے گوشت کے حوالے سے کہتے ہیں کہ قربانی کرنے کے بعد اپنے فریج گوشت سے بھر لینا بہت ہی گھٹیا اور فضول حرکت ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
’جو صاحب استطاعت لوگ ہیں اور عام دنوں میں بھی گوشت کھاتے ہیں ان کو چاہیے کہ اپنے حصے سے بھی گوشت نکال کر ضرورت مندوں کو دیں۔ اس موقع پر خاص طور پر غریب غربا کا خیال رکھیں ورنہ قربانی کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ میں کبھی کچن میں نہیں گیا ہوں نہ ہی کوشش کی ہے کہ کچھ جا کر بنا لوں، لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس دن میری والدہ (اگر پاکستان ہوں تو ) کلیجی اور پھیپھڑے لازمی بناتی ہیں یہ ڈش کھانے سے دن کا آغاز ہوتا ہے۔
احسن خان نے عید الاضحی کے موقع پر اپنے پرستاروں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ سنت ابراہیمی کی پیروی ضرور کریں لیکن یہ نہ بھولیں کہ صفائی نصف ایمان ہے، سڑکوں پر گند نہ پھیلائیں۔