جب منی میں کھانا پکانے کے لیے لکڑیوں سے آگ جلائی جاتی
جب منی میں کھانا پکانے کے لیے لکڑیوں سے آگ جلائی جاتی
بدھ 21 جولائی 2021 8:33
خیموں کے ساتھ لکڑی اور کوئلے کا گودام بنایا جاتا تھا( فوٹو العربیہ)
حج موسم کے دوران لاکھوں حجاج کے لیے کھانے کے انتظامات نے برسہا برس کے دوران کئی مراحل طے کیے ہیں۔
ایک زمانہ تھا کہ جب حاجی منی میں قیام کے لیے برتن اور مصالحہ جات ساتھ لاتے تھے۔ قربانی کا گوشت منی میں ہی لکڑی والے چولہوں پر تیار کیا جاتا تھا۔ اب منظر نامہ بدل گیا ہے۔
العربیہ نیٹ سے گفتگوکرتے ہوئے معلم سراج قصاص نے کہا کہ ’ایک زمانہ تھا کہ حجاج اور معلم منی کے خیموں میں دیگچی اور لکڑیوں کا انتظام کرتے تھے‘۔
’خیموں کے ساتھ لکڑی اور کوئلے کا گودام بنایا جاتا تھا۔ لکڑیاں گھٹوں کی شکل میں ہوتی تھیں‘۔
خیمے میں کھانا بناتےہوئے اٹھنے والے دھویں کے اخراج کے لیے پنکھے لگائے جاتے تھے۔
سراج قصاص بتایا کہ’ کھانا بنانے کی ذمہ داری تجربہ کار لوگوں کے پاس ہوتی تھی۔ روزانہ صبح سویرے باورچی خانے میں کام شروع ہوتا اور رات دس بجے تک جاری رہتا تھا۔ اس کے بعد باورچی خانہ بند اور چولہا بجھا دیا جاتا تھا۔‘
نئے خیموں کی تنصیب کے بعد لکڑیوں والے چولہے ختم کر دیے گئے۔ ان کی جگہ مٹی کے تیل والے چولہوں نے لی پھر نیا نظام لاگو کیا گیا ۔ حجاج میں تیار شدہ کھانے تقسیم کیے جانے لگے۔
اس سال 78 کیٹرنگ کمپنیاں منی، مزدلفہ اورعرفات میں کھانا فراہم کر رہی ہیں۔ پہلے سے تیار شدہ دس لاکھ دو سو خوراکیں فراہم کرنے کا پروگرام ہے۔
یہ کھانا مکہ میو نسپلٹی اور سعودی فوڈ اتھارٹی کے مقرر ضوابط کے مطابق تیار کیا جارہا ہے۔ حجاج کو ان کے کمرے اور خیمے میں پیش کیا جا رہا ہے۔