Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نیائے دا جسٹس‘، دہلی ہائی کورٹ کا حکم امتناعی جاری کرنے سے انکار

فلم کے پروڈیوسر راہل شرما کا کہنا ہے کہ جیسے ہی تھیٹر کھل جائیں گے فلم کو ریلیز کر دیا جائے گا (فوٹو: اے یف پی)
دہلی ہائی کورٹ نے ایک بار پھر انڈین ادکار سشانت سنگھ راجپوت کی زندگی پر بننے والی فلم ’نیائے دا جسٹس‘ کو نشر کرنے سے روکنے سے متعلق حکم امتناعی جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق ایڈووکیٹ وکاس سنگھ نے حکم امتناع کی درخواست کی تھی تاہم جج کا کہنا تھا کہ سشانت سنگھ راجپوت کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اس لیے اب فلم ریلیز کے لیے تیار ہے۔
فلم کے پروڈیوسر راہل شرما نے انڈیا کی خبر رساں ایجنسی انڈو ایشین نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ سسٹم سے انصاف ملے گا اور ہم فیصلے سے بہت خوش ہیں۔ ہم نے ہمیشہ سے واضح کیا ہے کہ یہ فلم پیسہ کمانے کے لیے نہیں بنائی گئی  بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ سچ سامنے آئے اور انصاف ملے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی تھیٹر کھل جائیں گے فلم کو ریلیز کر دیا جائے گا۔
اس سے پہلے جون میں دہلی ہائی کورٹ نے انڈین اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی زندگی پر بننے والی فلم ’نیائے دا جسٹس‘ کو نشر کرنے سے روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
دہلی ہائی کورٹ نے اداکار کے والد کرشنا کشور سنگھ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست مسترد کر دی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ فلم خاندان کے افراد کی مرضی کے بغیر عکسبند کی گئی ہے۔

فلم کے پروڈیوسر راہل شرما نے کہا ہے کہ ’ہمیں یقین ہے کہ سسٹم سے انصاف ملے گا اور ہم فیصلے سے بہت خوش ہیں‘ (فوٹو: انسٹاگرام)

درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ’فلم ساز صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس موقع کو کیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس نوعیت کی کسی ویب سیریز، کتاب یا  کسی اور مواد کو شائع یا نشر کیا گیا تو یہ متوفی اور متاثرین کے حق کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہوگا۔‘
کرشنا کشور نے فلم ساز آریاببر پر سشانت سنگھ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے، ذہنی دباؤ اور ہراسمنٹ پر دو کروڑ روپے ہرجانے کا دعوی بھی کیا تھا۔
انڈین فلم ساز آریا ببر نے گزشتہ سال اگست میں سشانت سنگھ کی زندگی پر فلم بنانے کا اعلان کیا تھا۔
گذشتہ سال 14 جون کو انڈسٹری میں ’سیلف میڈ ایکٹر‘ سمجھے جانے والے سشانت سنگھ راجپوت اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ 

شیئر: