Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں چوتھی مرتبہ توسیع کرتے ہوئے مزید دو روزہ ریمانڈ کی منظوری دے دی ہے۔
پولیس نے عدالت میں موقف اختیار کیا ہے کہ ملزم کے گھر کی 40 گھنٹے کی ویڈیو میں مزید کردار سامنے آئے ہیں جن کے حوالے سے مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔
سنیچر کو اسلام آباد میں کی ایک عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ ملزم ظاہر جعفر کو قدرے تاخیر سے عدالت میں پیش کیا گیا۔ دو بج کر دس منٹ پر ملزم کو سخت سکیورٹی میں عدالت لایا گیا تو اس سے پہلے مقدمے کے مدعی اور مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم اپنے وکلا کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
ضلعی عدالتوں میں کمرہ عدالت نمبر 21 میں مجسٹریٹ محمد شعیب اختر کی آمد سے قبل ہی ملزم کو عدالت میں پہنچا دیا گیا تھا۔ چند لمحے انتطار کے بعد مجسٹریٹ آئے اور سماعت کا آغاز ہوا۔
پولیس کی جانب سے سرکاری وکیل ساجد چیمہ نے بتایا کہ ملزم کا پولی گراف ٹیسٹ اور ویڈیو کا فرانزک کروا لیا گیا۔ اس ویڈیو میں کچھ مزید کردار نظر آئے ہیں۔ ان کے حوالے سے تفتیش کے لیے ضروری ہے کہ ملزم پولیس ہی کی تحویل میں رہے اس لیے ریمانڈ میں مزید توسیع کی جائے۔

مجسٹریٹ نے فریقین کے مختصر دلائل سننے کے بعد دو روز کے لیے ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے سوموار دو اگست کو ملزم کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

ملزم کے وکیل ایڈووکیٹ انصر مرزا نے مزید ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کا پولی گراف ٹیسٹ بھی کرا لیا گیا ہے۔ ملزم سے ریکوری ہو چکی ہے۔ مزید جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے؟
مدعی کے وکیل شاہ خاور نےمزید ریمانڈ دینے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے کچھ ایسی چیزیں اور مزید کردار سامنے آئے ہیں۔ چالیس گھنٹوں کی فوٹیج میں بہت سی نئی چیزیں سامنے آئی ہیں۔ پولیس کو ان سے متعلق تفتیش کرنے کے لیے ریمانڈ میں توسیع ہونی چاہیے۔
مجسٹریٹ نے فریقین کے مختصر دلائل سننے کے بعد دو روز کے لیے ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے سوموار دو اگست کو ملزم کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
ریمانڈ میں چوتھی مرتبہ توسیع کے بعد ملزم کا مجموعی ریمانڈ 12 روز کا ہو جائے گا۔
سماعت کے بعد تفتیشی ٹیم کے ایک رکن نے اردو نیوز کو بتایا کہ 40 گھنٹے کی فوٹیج میں گرفتار دو ملازمین کے علاوہ تیسرے ملازم کی موجودگی بھی پائی گئی ہے۔ اسے فی الحال گرفتار نہیں کیا گیا تاہم جب ضرورت محسوس ہوگی اسے گرفتار کر لیا جائے گا۔
تفتیشی ٹیم کے رکن نے بتایا کہ ملزم کا لاہور میں پولی گراف ٹیسٹ اور ویڈیو کا فرانزک کروایا گیا ہے۔ 
انھوں نے بتایا کہ ابھی تک فرانزک ٹیسٹس کی رپورٹس نہیں آئیں ان میں کچھ وقت لگے گا تاہم ویڈیو اور ملزم کے ٹیلی فون کال لاگ کی روشنی میں تفتیش کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
تفتیشی ٹیم کے رکن نےبتایا کہ ملزم کے ٹیلی فون کا چند روز کا جو ریکارڈ حاصل کیا ہے وہ دس صفحات پر مشتمل ہے۔ ملزم کے فون کالز کی روشنی میں بھی تفتیش کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی اور جب ٹرائل شروع ہوگا تو معلوم ہوگا کہ یہ تفتیش قدر محنت سے کی گئی ہے۔

شیئر: